پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حکومت اور کالعدم قرار دی جانے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے منگل کی صبح ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کیا۔
ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آج قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرارداد پیش کر دیں گے جب کہ ٹی ایل پی کی جانب سے مسجد رحمت اللعالمین سمیت ملک بھر میں کیے جانے والے تمام دھرنے ختم کر دیے جائیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بات چیت کے ذریعے اس معاملے کو آگے لے کر جایا جائے گا اور جن مظاہرین کے خلاف مقدموں، باشمول فورتھ شیڈول کے مقدمے، انہیں بھی خارج کر دیا جائے گا۔
اسلام آباد۔ 20 اپریل
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) April 20, 2021
حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب۔
وزارت داخلہ کی جانب سے اہم ویڈیو پیغام جاری.https://t.co/imkNgbg2d0 pic.twitter.com/pHaxAaztSS
شیخ رشید کے مطابق اس حوالے سے باقی تفصیلات کا اعلان وہ اپنی اگلی پریس کانفرنس کے ذریعے کریں گے۔
اس سے قبل مذاکرات کا تیسرا دور سحری سے قبل مکمل کر لیا گیا تھا اور اطلاعات تھیں کہ فریقین نے بعض مطالبات پر اتفاق حاصل کر لیا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے ٹی ایل پی کی منگل کو ملک گیر احتجاج کی کال کو غیر موثر بنانے کی تیاریاں بھی کر رکھی ہیں اور اسلام آباد، راولپنڈی کے درمیانی علاقے فیض آباد کو کنٹینر لگا کر سیل کیا جارہا ہے۔
حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین اتوار (18 اپریل) کی رات اور پیر (19 اپریل) کی صبح مذاکرات کے دو ادوار ہوئے تھے جبکہ تیسرا دور پیر کو ہی نمازِ تراویح کے بعد شروع ہوا۔
حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری، گورنر پنجاب چوہدری سرور، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اور سکیورٹی حکام نے پیر کی رات دس بجے ٹی ایل پی مجلس شوریٰ کے اراکین سے مذاکرات کیے۔ مذاکرات کے مقام کو خفیہ رکھا گیا، جو کئی گھنٹے جاری رہے۔
اس حوالے سے ٹی ایل پی رہنما علامہ فاروق الحسن نے کہا: ’فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے علاوہ کوئی شرط قابل قبول نہیں، ہم نے مذاکرات میں حکومت سے دو ٹوک کہا ہے کہ معاہدے پر عمل کیا جائے اور فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے تو ہم احتجاج ختم کرنے پر غور کرسکتے ہیں، لیکن اب مزید کوئی جھانسہ قابل قبول نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’سعد حسین رضوی سمیت دیگر کارکنوں کی رہائی، مقدمات کی واپسی اور کالعدم قرار دیے جانے کی کارروائی واپس لینے کی شرط بعد میں ہے، پہلا مطالبہ فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا ہی ہے۔‘
اس سے قبل مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد حامد رضا، صاحبزادہ گل خیر زبیر، ثروت اعجاز قادری اور جلیل احمد شرق پوری پر مشتمل مذہبی علما کا ایک وفد کوٹ لکھ پت جیل میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی سے براہ راست مذاکرات کے لیے بھی گیا تھا۔
سعد حسین رضوی سے جیل میں ملاقات کرنے والے علما وفد کے سربراہ مولانا حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سعد رضوی ملک میں انتشار نہیں چاہتے، انہوں نے پیغام دیا ہے کہ انہیں کالعدم طالبان یا کسی بھی انتشار کی خواہش رکھنے والے کی حمایت نہیں چاہیے اور انہوں نے ملک میں قیام امن وامان پر اتفاق کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹی ایل پی نے گذشتہ برس نومبر میں فرانس میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جسے حکومت نے ایک معاہدے کے تحت منظور کر لیا تھا، جس کے لیے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا جانا تھا۔
تاہم اس پر عملدرآمد نہ ہونے پر ٹی ایل پی نے رواں برس 20 اپریل کو احتجاج کی کال دی تھی، لیکن اس سے قبل ہی لاہور میں جماعت کے سربراہ سعد رضوی کو گرفتار کرلیا گیا۔ اس پر تحریک لبیک نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دی، جس کے نتیجے میں ٹی ایل پی اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جس میں پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ متعدد زخمی بھی ہیں۔
اس سب کے دوران وزارت داخلہ نے کابینہ کی منظوری سے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعت قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
دوسری جانب ٹی ایل پی رہنما شفیق امینی کے مطابق خیبر پختونخوا میں تنظیم کے دفاتر بند اور اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
کالعدم ٹی ایل پی کے مرکزی رہنما محمد شفیق امینی نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ کراچی سمیت تمام شہروں میں احتجاج یا دھرنے دینے سے گریز کریں کیونکہ مرکزی دھرنا ملتان روڈ چوک، یتیم خانہ لاہور میں جاری ہے۔
دھرنے میں شریک ٹی ایل پی رہنما علامہ فاروق الحسن نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر تنظیم کے سربراہ سعد حسین رضوی سے منسوب کرکے کوئی بھی بیان میڈیا پر چلایا جائے تو اس پر یقین نہ کیا جائے، جو بھی فیصلہ ہوگا اس کا اعلان مرکزی دھرنے کے سٹیج سے کیا جائے گا۔
رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے ٹی ایل پی کی حمایت میں پیر کو ملک بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی۔ جس کے جواب میں ملک کے سب سے بڑے کراچی میں پیر کو کاروبار اور پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور پر بند رہی، تاہم لاہور شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی جبکہ کوئٹہ اور پشاور میں بھی زیادہ تر بازار اور کاروبار معمول کے مطابق چلتے رہے۔