ہانگ کانگ میں ایک لکھ پتی عمر رسیدہ خاتون، نوسربازوں کے ہاتھ فون پر ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی چوری میں 23 لاکھ ڈالر سے محروم ہو گئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 90 سالہ خاتون (جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کو بے وقوف بنا کر دھوکے بازوں کے اکاؤنٹ میں لاکھوں ہانگ کانگ ڈالر منتقل کرنے کا کہا گیا، جو انہوں نے کر دیے۔
نوسر بازوں نے، جو چینی علاقے کے سکیورٹی حکام کے طور پر بات کر رہے تھے، نے خاتون کو بتایا کہ چین میں مجرموں نے ان کی شناخت کو چوری کرلیا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق متاثرہ خاتون کو کہا گیا کہ وہ حفاظت کے پیش نظر اپنی دولت نوسر بازوں کے فراہم کردہ ایک اکاؤنٹ میں منتقل کر دیں اور تب تک حکام جعلی شناخت کی اس چوری کی تحقیق کر رہے ہیں۔
پولیس اب تک ہانگ کانگ میں فون کے ذریعے کی جانے والی اس سب سے بڑی چوری کی تحقیق کر رہی ہے۔ پولیس نے ایک 19 سالہ یونیورسٹی طالب علم کو اس جرم سے تعلق رکھنے پر گرفتار کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب نو لاکھ ہانگ کانگ ڈالر کی رقم والے اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا ہے لیکن دو لاکھ 50 ہزار ہانگ کانگ ڈالر کی بڑی رقم جو ان نوسربازوں نے چرائی ہے، کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
پولیس ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ 'انہیں بتایا گیا کہ مین لینڈ چین میں ان کی شناخت کو اس سنگین جرم میں استعمال کیا گیا ہے، جس کے بعد خاتون کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنی رقم ان بینک اکاؤنٹس میں منتقل کردیں تاکہ پتا لگایا جا سکے کہ کیا یہ رقم اس جرم کا منافع ہے یا نہیں۔خاتون سے وعدہ کیا گیا کہ تحقیقات کے بعد تمام رقم انہیں واپس کر دی جائے گی۔'
گرفتار کیے جانے والے طالب علم نے اس واقعے کے بعد ہانگ کانگ میں موجود پرتعیش علاقے میں ان خاتون کے گھر آ کر انہیں باقی نوسر بازوں کے ساتھ بات کرنے کے لیے ایک خصوصی فون دیا تھا۔
پولیس کو اس بات کی آگاہی گھریلو ملازمہ کی جانب سے متاثرہ خاتون کی بیٹی کو اطلاع دینے کے بعد ہوئی۔ ملازمہ نے اس ساری صورت حال پر شک ہونے کے بعد متاثرہ خاتون کی بیٹی کو اطلاع دی تھی۔
ہانگ کانگ، جہاں امرا کی ایک بہت بڑی تعداد آباد ہے، میں حالیہ برسوں میں فون کے ذریعے کی جانے والی چوریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 2021 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ان واقعات میں 18 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پولیس کے مطابق رواں سال میں اب تک وہ 35 کروڑ ہانگ کانگ ڈالر کی چوری کی تحقیقات کر چکے ہیں۔
© The Independent