نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذاتی ملکیتی کثیر منزلہ عمارت ’ٹرمپ ٹاور‘ کے دو اپارٹمنٹس سے لاکھوں ڈالر کے قیمتی زیورات چوری کرلیے گئے ہیں۔
ٹرمپ ٹاور کے دو اپارٹمنٹس کے مکینوں کی جانب سے درج کروائی گئی واردات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چوری شدہ زیورات ہیرے، نیلم اور زمرد جیسے قیمتی پتھروں سے مزین تھے۔
ٹرمپ ٹاور کو نیویارک کی سب سے زیادہ محفوظ عمارت تصور کیا جاتا ہے اور صدر ٹرمپ جب بھی نیویارک آتے ہیں، وہ اسی عمارت میں قیام کرتے ہیں۔
حکام کے مطابق چوری ہونے والے زیورات کی مالیت تین لاکھ 53 ہزار ڈالر تھی جبکہ نیویارک سٹی پولیس اس واردات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
مین ہیٹن کے علاقے میں واقع ٹرمپ ٹاور کی 42 ویں منزل پر رہنے والی 67 سالہ خاتون کے دو لاکھ 36 ہزار مالیت کے پانچ زیورات اُس وقت چرائے گئے جب وہ 21 جون سے نو ستمبر تک شہر سے باہر تھیں۔
ان خاتون کے چرائے گئے زیورات میں ایک ہیرے کا بریسلیٹ، ایک انگوٹھی، نیلم اور ہیروں سے جڑا ہوا ایک اور بریسلیٹ اور ہیروں اور زمرد سے مزین بُندے شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چوری کی دوسری واردات میں 33 سالہ خاتون کے ایک لاکھ 17 ہزار ڈالر مالیت کے زیورات چرا لیے گئے۔
59 ویں منزل پر رہنے والی خاتون، جن کا ہیروں کا بریسلیٹ غائب تھا، بھی تین ستمبر تک چھٹیوں پر تھیں۔ انہوں نے 11 ستمبر کو اس واردات کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
پولیس کے ایک ترجمان نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ مبینہ چور کا ابھی تک سراغ نہیں لگایا جا سکا تاہم پولیس اس معاملے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔
چوری کی اس واردات کی رپورٹس ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ دورہ نیویارک کے دوران اس عمارت میں اپنے پینٹ ہاؤس ٹرپلیکس میں قیام کریں گے۔
اس عمارت میں ٹرمپ کی کمپنی کے کئی دفاتر بھی قائم ہیں۔
صدر ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے جن میں موسیماتی تبدیلی، تجارت، ایران کے مسٔلے سمیت دیگر اہم امور زیرِغور آئیں گے۔
ان چوری کی وارداتوں کی رپورٹس سے پہلے ہی امریکی صدر کی نیویارک آمد کے سلسلے میں ٹرمپ ٹاور کی سکیورٹی بڑھائی جا چکی تھی۔
سکیورٹی کے لیے اس علاقے کی کئی سڑکوں کو پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے جن میں 55 ویں اور 56 ویں سٹریٹس بھی شامل ہیں۔
باقی سڑکیں کھلی رہیں گی تاہم خفیہ سروس کے اہلکار پیدل چلنے والوں کی سکریننگ کریں گے۔