بل گیٹس اور میلنڈا کے درمیان طلاق کا فیصلہ اچانک نہیں ہوا بلکہ میلنڈا نے 2019 ہی میں طلاق کے لیے وکیلوں سے رابطہ شروع کر دیا تھا۔ اس بات کا انکشاف امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے کیا ہے۔
یاد رہے کہ اس جوڑے نے گذشتہ ہفتے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں نے شادی کے 27 سال بعد الگ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس طلاق کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی تھی کہ آیا اس طلاق کی کیا وجہ ہو سکتی ہے، تاہم اب وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ میلنڈا گیٹس کی مائیکروسافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس سے طلاق کے فیصلے کی ممکنہ وجہ بل گیٹس کی جیفری ایپسٹین سے ملاقاتیں تھیں۔
جیفری ایپسٹین امریکی سرمایہ کار تھے جنہیں 2019 میں جنسی جرائم کی وجہ سے سزا ہوئی تھی اور انہوں نے جیل ہی میں خودکشی کرلی تھی۔ فردِ جرم کے مطابق ایپسٹین نے درجنوں کم عمر لڑکیوں کا ریپ کیا تھا۔
ایپسٹین کے متعدد اہم شخصیات سے تعلقات تھے، جن میں سابق صدور ٹرمپ اور بل کلنٹن اور برطانوی شہزادہ اینڈریو کے علاوہ متعدد نوبیل انعام یافتہ شخصیات شامل ہیں۔
بل گیٹس نے 2019 میں ایپسٹین کے مرنے کے بعد ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ وہ ان سے ملتے رہے ہیں لیکن اس پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اسے ’فیصلے کی غلطی‘ قرار دیا تھا۔
ایک بیان میں گیٹس کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’اگرچہ ایپسٹین بری طرح سے گیٹس کے پیچھے پڑے ہوئے تھے مگر گیٹس کی ایپسٹین کے ساتھ کسی قسم کی کوئی شراکت داری یا دوستی نہیں تھی۔‘ بیان میں یہ بھی لکھا تھا کہ گیٹس نے کبھی ایپسٹین کی پارٹیوں میں شرکت نہیں کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم اس کے برخلاف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق بل گیٹس اور ایپسٹین کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہوئی تھیں اور دونوں کم از کم تین بار ایپسٹین کے نیویارک میں واقع محل جیسے گھر میں ملے تھے اور ایک بار وہ رات کو دیر تک ایپسٹین کے گھر میں ٹھہرے بھی تھے۔
بل گیٹس یا میلنڈا کی طرف سے طلاق کی وجہ بیان نہیں کی گئی، البتہ ال سٹریٹ جرنل کے مطابق میلنڈا کو گیٹس کی اپیسٹین کے ساتھ ملاقاتوں پر اعتراض تھا۔
اخبار ’دا ڈیلی بیسٹ‘ کے مطابق بل گیٹس اور میلنڈا دونوں 2013 میں نیویارک میں جیفری ایپسٹین کے گھر گئے تھے۔ اخبار کے مطابق اس ملاقات کے بعد میلنڈا نے اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ وہ ایپسٹین کی موجودگی میں ناگواری محسوس کر رہی تھیں اور وہ ان سے آئندہ کوئی رابطہ نہیں رکھنا چاہتی تھیں۔
فاکس بزنس کے مطابق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ہر سال پانچ ارب ڈالر کے عطیات دیتی ہے۔ گذشتہ برس اس نے کرونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر دیے تھے۔
دونوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی فاؤنڈیشن میں اپنی ذمہ داریاں بدستور نبھاتے رہیں گے۔