آدھی رات کے ٹھیک بعد جمعے کو علی الصبح اسرائیلی فوج نے میڈیا پر یہ تشویش ناک بیان دیا کہ ’اسرائیلی فضائیہ اور زمینی فوج اس وقت غزہ کی پٹی پر حملہ کر رہی ہے۔‘
یہ بیان کے بعد قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ اسرائیل نے غزہ میں فوجی بھیج دیے ہیں۔ یہ صورت حال پیر سے حماس کے خلاف جاری خونی آپریشن کے دائرے میں توسیع تھی۔ بعض رپورٹروں کو توصاف صاف بتایا گیا کہ زمینی حملے کا آغاز ہو چکا ہے۔
خبر رساں اداے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کئی گھنٹے کے بعد اسرائیلی فوج نے ’وضاحت‘ جاری کی کہ غزہ میں ان کا کوئی فوجی موجود نہیں ہے۔ لیکن تب تک تو میڈیا کے کئی بڑے ادارے غلط خبر چلا چکے تھے کہ زمینی حملہ جاری ہے۔
تاہم ان حالات میں جب اسرائیلی فوج نے واقعے کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے اس کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی وہیں اسرائیل کے معتبر فوجی مبصرین نے کہا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کو مہلک جال میں پھانسنے کے لیے میڈیا کو چالاکی کے ساتھ استعمال کیا گیا۔ اس جال میں پھنس کر ممکنہ طور پر درجنوں جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے چینل ’13ٹی وی‘ پر عسکری معاملات کی رپورٹنگ کرنے والے معروف مبصر اور ہیلر نے کہا: ’انہوں (اسرائیلی فوج) نے جھوٹ نہیں بولا۔ یہ ایک ترکیب تھی۔ اس میں ہوشیاری سے کام لیا گیا اور کامیابی حاصل ہوئی۔‘
یہ صوت حال کیسے شروع ہوئی؟ غزہ پر فضائی حملوں کے کچھ دن بعد جمعرات کو رات گئے اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ ممکنہ حملے سے پہلے ہزاروں ریزور فوجیوں کو طلب کرنے کے ساتھ غزہ کی سرحد پر فوج اکھٹی کر رہا ہے۔ حملے کے دائرے میں توسیع کی ایک اور علامت کے طور پرسرحد پر موجود اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ میں موجود اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
کشیدگی کے گذشتہ ادوار میں غزہ پر زمینی حملوں کا نتیجہ بڑے پیمانے پر تباہی کی صورت میں نکلا ہے اور دونوں جانب بڑا جانی نقصان ہوا۔
اس صورت حال نے رات گئے دھوکے کی راہ ہموار کی۔ تجزیہ کار اور ہیلر کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر فوجیں اکٹھی کرنی شروع کیں جس سے یہ ظاہر ہوا کہ حملے کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ اس کے بعد میڈیا پر اعلان سامنے آیا۔ ٹوئٹر پر یہ اعلان بیک وقت عبرانی اور عربی زبان میں کیا گیا۔ اس اعلان کے بعد میڈیا کے بڑے اداروں نے رپورٹ کرنا شروع کردیا کہ زمینی حملہ شروع ہو گیا ہے۔
ہیلر اور دوسری اسرائیلی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اقدامات کے نتیجے میں حماس کے جنگجو تیزی سے اپنے زیرزمین واقع دفاعی نیٹ ورک میں چلے گئے۔ یہ نیٹ ورک سرنگوں پر مشتمل ہے جسے دا میٹرو کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسرائیل نے 160 جنگی طیاروں کی مدد سے ان سرنگوں پر40 منٹ تک بمباری کی۔
ہیلر کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس بمباری کے نتیجے میں درجنوں حماس کے اراکین ہلاک ہوئے تاہم قطعی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔
ہیلر کے بقول: ’آج رات جو کچھ ہم نے دیکھا یہ جدید ترین خطوط پر کیا گیا آپریشن تھا جس میں میڈیا کا بھی ایک پہلو تھا۔‘
تاہم حماس نے اس صورت حال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ اسرائیلی اطلاعات کی تصدیق کرنا بھی ممکن نہیں۔
ہیلر کا کہنا تھا کہ معروف اسرائیلی صحافی، جو فوج کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں اور بعض صورتوں میں فوج کی مدد بھی کرچکے ہیں، ان کے علم میں تھا کہ اس مرحلے پر اسرائیل کے پاس اپنی فوج دشمن کی صفوں کے پار بھیجنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔
ہیلیر اور فوجی امور کی رپورٹنگ کرنے والے دوسرے صحافیوں نے ٹوئٹر پر بیانات میں لکھا کہ جس میں بے یقینی کا شکار عوام کو یقین دلایا کہ اسرائیلی فوج کوئی زمین کارروائی نہیں کر رہی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اسرائیلی فوج کے بیان، فوجی حکام کو کی گئی ٹیلی فون کالز اور غزہ میں آن گراؤنڈ رپورٹنگ کی بنیاد پر اپنے تجزیے میں اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کوئی زمینی حملہ نہیں کیا تھا اور نہ ادارے نے کوئی حملہ رپورٹ کیا۔
لیکن دوسرے میڈیا ادارے کہتے ہیں کہ اسرائیلی فوج نے انہیں گمراہ کیا۔ یہاں تک کہ وضاحت مانگنے پر ان سے جھوٹ بولا گیا۔ اس طرح غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو ایک طریقے سے استعمال کیا گیا۔
امریکی اخبار ’وال سٹریٹ جرنل‘ کی نمائندہ فلیشیا شوارٹز کے مطابق انہوں نے اسرائیلی فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کورنیکس کی طرف سے واضح تصدیق موصول ہونے کے بعد غزہ پر زمینی حملے کی خبر کا الرٹ جاری کیا۔ ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ کورنیکس نے انہیں براہ راست بتایا تھا کہ ’غزہ میں زمینی فوج موجود ہے۔‘ یہ حملے کے بارے میں پہلی خبر کی بنیاد تھی۔
فلیشیا کہتی ہیں کہ کورنیکس نے دو گھنٹے کے بعد بیان واپس لے لیا اس لیے انہوں نے خبر کو تبدیل کرتے ہوئے اس میں یہ بات شامل کر دی اور متن میں اسے دیکھ لیا گیا اور اسے درست لیا جائے گا۔
جمعے کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کورنیکس نے غزہ پر حملے کے حوالے سے اطلاع کو ’داخلی سطح پر غلط معلومات کی فراہمی‘ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پیچیدہ کارروائی کے دوران جب بہت سے حصے حرکت میں ہوتے ہیں واضح نہیں ہوتا کہ کیا ہورہا ہے تو اس صورت میں بعض اوقات ایسا ہو جاتا ہے۔ جونہی میں سمجھا کہ میرے پاس موجود معلومات غلط ہیں تو میں نے متعلقہ لوگوں کو وضاحت کے ساتھ اپ ڈیٹ کر دیا۔‘
واضح رہے کہ دنیا بھر میں فوجیں اپنے دشمنوں کے خلاف دھوکے اور حربوں سے طویل عرصے سے کام لے رہی ہیں۔ دو سال پہلے اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر حزب اللہ کے میزائل حملے میں فوجیوں کے زخمی ہونے کی جعلی اطلاع کو اچھالا۔ معاملے کو اس حد تک لے جایا گیا کہ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال منتقل کرنے کی منظر کشی کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے ڈرامے کے ذریعے حزب اللہ کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ اس وہ اسرائیلی فوجیوں کو زخمی کرنے میں کامیاب رہے ہیں اس لیے اب انہیں جنگ بندی پر اتفاق کر لینا چاہیے۔