بھارت میں ایک ایسے وقت جب کرونا کی وبا کی دوسری لہر نے تباہی مچا رکھی ہے اور رواں ہفتہ ہلاکتوں کے لحاظ سے مہلک ترین ثابت ہوا ہے ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اترپردیش میں دریائے گنگا سے مزید لاشیں ملی ہیں جن میں سے اکثر آدھی جلی ہوئی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تازہ ترین واقعے میں وارانسی (بنارس) کے رام نگر علاقے سے گزرنے والے دریا کے گھاٹ سے چھ سات لاشیں برآمد ہوئیں جن میں سے تین آدھی جلی ہوئی تھیں۔ لاشوں کو بعد میں دریا سے نکال کر دفن کر دیا گیا۔
نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی عہدیداروں نے بتایا کہ ان کا خیال ہے مرنے والوں کی آخری رسومات اور لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے لکڑیاں کم پڑ گئیں اس لیے اہل خانہ اپنے پیاروں کی لاشیں دریا برد کر رہے ہیں۔
یہ دریا سے لاشیں ملنے کا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل اترپردیش ہی کے ضلع غازی پور میں 100 سے زیادہ لاشیں دریائے گنگا میں تیرتی ہوئی پائی گئی تھیں۔ اس کے ایک ہی دن بعد ہمسایہ ریاست بہار کے ضلع چوسا میں اسی دریا کے کنارے 40 سے زیادہ لاشیں ملی تھیں۔ منگل کو ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع پنا میں دریائے رنج سے بھی دو لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ یہ دریا قریبی بسنے والے دیہاتیوں اور ان کے مویشیوں کے لیے پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔
اس ہولناک صورت حال اور دریاؤں سے تیرتی لاشیں ملنے کے واقعات کی تفتیش کے لیے ایک ٹیم تشکیل دینے کے لیے بھارت کی اعلی عدالت میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ اس سے قبل ریاست بہار کے عہدیداروں نے الزام لگایا تھا کہ یہ لاشیں اتر پردیش سے آرہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وارانسی شہر کو ہندو دھرم میں ایک مقدس مقام حاصل ہے اور اس کے بیچوں بیچ گزرنے والے مقدس دریائے گنگا کے کنارے آخری رسومات کی ادائیگی کو اہمیت دی جاتی ہے۔ یہ شہر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا انتخابی حلقہ بھی ہے اور ان کی قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکز کے ساتھ اتر پردیش میں بھی حکومت قائم ہے۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آ رہے ہیں جب بھارت میں گذشتہ ہفتے سے مسلسل ہر روز ہلاکتوں کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ریکارڈ کی جارہی ہے۔ منگل کو بھارت میں انفیکشن کی مجموعی تعداد نے دو کروڑ 40 لاکھ کا ہندسہ عبور کیا جو امریکہ کے بعد دنیا میں کرونا وبا سے متاثرہ افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
گذشتہ دنوں کے دوران وبا کا مرکز بننے کے بعد بھارت کا صحت کا نظام بھی ڈھیر ہو گیا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ انفکشن اور اموات کی اصل تعداد سرکاری تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ مزید پریشان کن صورت حال جو حکومت کو درپیش ہے وہ پچھلے کچھ دنوں میں بڑے شہروں کے بعد اب چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں انفیکشن کا تیزی سے پھیلنا ہے۔
دریاؤں سے ملنے والی لاشوں کے بعد اب پانی کے ذریعے یہ انفیکشن مزید پھیلنے کے خدشات بھی پیدا ہوئے ہیں۔
© The Independent