اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ بندی کے گھنٹوں بعد ہی بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہو گئیں ہیں۔
جمعے کی نماز کے بعد مسجد اقصی میں اسرائیلی پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیلز اور سٹن گرنیڈز کا استعمال کیا گیا جب کہ فلسطینی مظاہرین نے اسرائیلی پولیس پر پتھراؤ کیا۔
یاد رہے اسرائیل اور غزہ کے درمیان حالیہ گیارہ روزہ جنگ کا آغاز اسی مقام پر اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان کشیدگی سے ہوا تھا۔
جمعے کی نماز کے بعد سینکڑوں فلسطینیوں نے مسجد الاقصی میں جشن منایا جس کے دوران فلسطین اور حماس کے پرچم لہرائے گئے۔
ابھی تک اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے آغاز کی وجہ واضح نہیں ہو سکی۔
قبل ازیں اسرائیل کے غزہ پر 11 دن تک حملوں کے بعد فلسطین اور اسرائیل میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جسے کئی فلسطینی فتح کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
جنگ بندی پر عمل شروع ہونے کے بعد جمعے کو ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر ریلیاں نکال کر فتح کا جشن منا رہے ہیں۔
کئی فلسطینی بھرپور نقصان کے باوجود اسے فلسطینی تنظیم حماس کی طاقتور دشمن اسرائیل پر فتح قرار دے رہے ہیں۔
11 روزہ اس لڑائی میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت فلسطینی شہریوں کی ہے۔ لیکن حماس سمیت دیگر فلسطینی گروپوں کے راکٹ حملوں کو بیت المقدس سمیت دیگر علاقوں میں اسرائیلی مظالم کے دلیرانہ جواب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم نماز جمعہ کے موقع پر بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کے مسجد الااقصی میں جمع ہونے اور جشن منانے کے حوالے سے کشیدگی کے دوبارہ بھڑکنے کے خدشات پہلے ہی سر اٹھا رہے تھے۔
غزہ میں بھی جنگ بندی کے بعد ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ نوجوان حماس اور فلسطین کے جھنڈے لہراتے رہے جبکہ آتش بازی، ہارن بجا کر اور مٹھائیاں تقسیم کر کے اپنی خوشی کا اظہار کیا گیا۔ دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں بھی جشن منایا جا رہا ہے۔
اس کے برعکس اسرائیل میں ماحول اس سے کافی مختلف ہے جہاں وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کو دائیں بازو کے حمایتیوں کی جانب سے جلد حملے بند کرنے کے الزامات کے باعث غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے لیکن خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں کی جانے والی اسرائیلی کارروائی کو 'بڑی کامیابی' قرار دیا ہے۔
اسرائیل نے اس 11 روزہ تنازعے میں حماس کو شدید نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن اسے راکٹ حملوں کو روکنے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے۔ جبکہ حماس نے سینکڑوں فلسطینیوں کے اسرائیلی حملوں میں مرنے کے باوجود فتح کا دعویٰ کیا ہے۔ گو کہ حماس کو کرونا کی وبا کے دوران بلند شرح بے روزگاری اور تباہ شدہ عمارتوں کی تعمیر نو کا چیلینج در پیش ہو گا۔