کانگریس میں اگلے مہینے امریکی حکومت کی خفیہ فائلز پر مبنی ایک رپورٹ پیش کی جائے گی جس میں کئی برسوں سے جمع کیے گئے شواہد اور ویڈیوز پر مبنی مواد کے ذریعے یو ایف اوز (اڑن طشتریوں) کی موجودگی سے متعلق سوالات کے جواب دیے جائیں گے۔
ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کی رپورٹ، جس میں فوج کی خفیہ فائلز کو بھی شامل کیا گیا، دہائیوں سے نظر آنے والی نامعلوم اڑن طشتریوں کے متعلق شاید کوئی حتمی جواب نہ دے پائے۔
خلائی مخلوق کی موجودگی کے مفروضوں کو رد کرنے کی بجائے پینٹاگون حکام نے اس بات کو واضح طور پر بیان کیا کہ اس رپورٹ میں ان کی دلچسپی یہ بات جاننے میں رہی ہے کہ کیا امریکی فوج کی نظر میں اڑن طشتری یا نامعلوم جہازوں سے ہمیں زمین پر موجود ہمارے مخالفین سے کوئی خطرہ ہو سکتا ہے۔
یہ رپورٹ جون کے اواخر میں امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کانگریس میں پیش کریں گے جس کے باعث اسے کافی توجہ حاصل ہو رہی ہے۔
اس رپورٹ کا ایک غیر مخفی حصہ عوام کے لیے جاری کیا جائے گا جبکہ خفیہ تفصیلات کو سامنے نہیں لایا جائے گا۔
امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس کے پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں اس حوالے سے امریکی نیوی کے پائلٹس کے انٹرویو ہو چکا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسے ناقابل بیان جہازوں کو دیکھ چکے ہیں جو بہت تیزی سے اڑنے اور سمت بدلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ انہوں نے اس سے قبل ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی تھی۔
وہ عہدے دار جو ان خفیہ معلومات تک رسائی رکھتے ہیں اس پراسرار راز کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
17 مئی کو سابق امریکی صدر براک اوباما نے ’دی لیٹ لیٹ شو‘ میں اس حوالے سے کہا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے اور میں سنجیدگی سے کہہ رہا ہوں کہ ہم ایسی فوٹیجز اور ریکارڈز دیکھ چکے ہیں کہ آسمان میں کچھ ایسی چیزیں موجود ہیں جن کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ یہ کیا ہیں۔‘
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس جان ریٹ کلف نے مارچ میں فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایسی چیزوں کو عوام کے سامنے لانے سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں کہ جب ہمارے پاس ان دیکھی جانے والی چیزوں کی کوئی وضاحت نہیں تھی۔‘
گذشتہ سال امریکی محکمہ دفاع نے تین بلیک اینڈ وائٹ ویڈیوز جاری کی تھیں جن میں ان نامعلوم اڑن طشتریوں کو دیکھا گیا تھا۔ یہ ویڈیوز امریکی نیوی کے پائلٹوں نے عکس بند کی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان پائلٹوں نے ویڈیوز میں دیکھی جانے والی چیزوں پر حیرت کا اظہار کیا تھا لیکن وہ ان کی کوئی وضاحت نہ دے سکے تھے۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ یہ غیر ارضی مخلوق ہی ہو بلکہ یہ امریکہ کے حریفوں کی تیار کردہ ٹیکنالوجی بھی ہو سکتی ہے جس سے وہ واقف نہیں۔
گذشتہ سال اگست میں پینٹاگون نے ایک فورس قائم کی تھی جس کا مقصد ’امریکی قومی سلامتی کو ان نامعلوم اڑن طشتریوں سے لاحق ممکنہ خطرات کو تلاش کرنا اور ان کا تجزیہ کرنا تھا۔‘
اس حوالے سے یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ ایسی ٹیکنالوجی ہو سکتی ہے جو چین یا روس کے پاس موجود ہے لیکن امریکہ کے پاس یہ ٹیکنالوجی نہیں۔
پینٹاگون میں ان اڑن طشتریوں کی تحقیق کرنے والے لوئی ایلی زوندو کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہمارے آسمان میں دکھائی دینے والی یہ چیزیں حقیقی ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کیا ہیں۔ اس کا جواب ہے کہ ہم نہیں جانتے۔‘