پاکستان میں رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ بلوچستان اپنی پرانی اور منفرد رسموں اور کھانے پینے کی اقسام کی وجہ سے جداگانہ اہمیت کا حامل ہے۔
یہاں کے قدیم قبائل پہاڑوں میں رہنے اور ماضی میں سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے زراعت سے حاصل ہونے والی خوراک کو مختلف طریقوں سے استعمال کر لیا کرتے تھے۔
بلوچستان اور پشتون قبائل میں گندم کی فصل پکنے سے قبل ایک الگ طریقے سے خوراک کے استعمال کا رواج تھا جو اب دم توڑ رہا ہے۔
اس خوراک کو بلوچی اور براہوی زبان میں ’آبو‘ اور کئی دوسرے علاقوں میں ’آبوس‘ کہتے ہیں۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے میں زمین داری کرنے والے عبدالقادر بتاتے ہیں کہ آبو کی تاریخ کافی پرانی ہے۔
انہوں نے بتایا گندم کی فصل پکنے سے قبل جب یہ سبز ہوتی ہے تو اس کے خوشوں کو آگ پر بھون کر کھایا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ خوشوں کو بھوننے کے بعد ایک جگہ جمع کر کے انہیں ہاتھ سے مسلا جاتا ہے تاکہ چھلکے اتر جائیں، یوں گندم کے دانے کھانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا آبو بنانے کے لیے دیگچی، گھی اور دوسرے لوازمات کی ضرورت نہیں ہوتی۔
آبو کی شروعات کیسے ہوئی؟
عبدالقادر نے بتایا چوں کہ ماضی میں غربت زیادہ تھی اور سہولیات کم لہٰذا لوگ اس طریقے سے گندم کو بھون کر اپنی خوراک کا حصہ بناتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آبو بنانے کے علاوہ گھریلو خواتین زیادہ تعداد میں گندم کے خوشے جمع کرکے بھون لیتی تھیں، جس کے بعد انہیں خشک کر کے ہاتھ سے بنی چکی میں پیسا جاتا اور پھر پانی ملا کر اسے سوجی کی طرح بنا لیا جاتا۔
صبح کے وقت ناشتے میں استعمال ہونے والی اس خوراک کو بلوچی اور براہوی میں ’بلڑ‘ کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا آج کے دور میں سہولیات میسر آنے کے بعد قدیم طرز سے بنی خوراکوں کے استعمال میں کمی آ چکی ہے اور لوگ آبو اور بلڑ جیسی خوراک کو اب شوقیہ کھاتے ہیں۔