اسرائیل کی دائیں بازو کی تنظیموں نے رواں ہفتے بیت المقدس میں ہونے والے متنازع ’پرچموں کے مارچ‘ کو منسوخ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس نے خبردار کیا تھا کہ اگر اس مارچ کا انعقاد کیا گیا تو تشدد کی نئی لہر شروع ہوجائے گی۔
ان میں سے ایک تنظیم کے ترجمان نے بتایا کہ اس مارچ کا انعقاد جمعرات کو ہونا تھا اور اسے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اہم مقامات سے ہوتے ہوئے آگے بڑھنا تھا۔
اس مارچ کی منسوخی کی خبریں اس وقت سامنے آئیں جب فلسطینی گروپ حماس کے سینیئر رہنما خلیل حیا نے متنبہ کیا کہ اس مارچ سے نیا تشدد جنم لے سکتا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ مارچ کی منسوخی ان کے اس بیان سے منسلک ہے یا نہیں۔
مارچ کا انتظام سنبھالنے والے ایک گروپ کے ترجمان نے اس کی منسوخی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: 'پولیس نے ہمیں اجازت دینے سے انکار کردیا۔'
دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا: 'مارچ کے موجودہ راستے کی منظوری نہیں دی گئی،' تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ مارچ کو منسوخ کردیا گیا ہے۔
حماس رہنما خلیل حیا نے کہا: 'ہم مارچ کو مشرقی بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ کے احاطے تک جانے کی اجازت دینے کے خلاف اسرائیل کو متنبہ کرتے ہیں۔'
انہوں نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل اور حماس کے مابین گذشتہ ماہ ہونے والی 11 روزہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: 'ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پیغام واضح ہو گیا ہے تاکہ آنے والا جمعرات کا دن (نیا) 10 مئی نہ بن جائے۔'
دائیں بازو کے منتظمین نے مذکورہ مارچ کو آزادی اظہار کے معمول کے مظاہرے کے طور پر بیان کیا ہے لیکن ناقدین کو خدشہ ہے کہ اس سے پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے پولیس پر زور دیا تھا کہ وہ ان خدشات کے پیش نظر مارچ کو منسوخ کردیں کیونکہ اس سے دوبارہ کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔
جمعرات کے مارچ کو باب الدمشق سے گزرنا تھا، جہاں یہودی آبادکاری کے مخالف مظاہرین اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے مابین گذشتہ ماہ مئی میں ہونے والی جھڑپوں نے ایک جنگ جیسی صورتحال پیدا کردی تھی۔
10 مئی کو طے شدہ فلیگ مارچ میں اس وقت خلل پڑا تھا، جب حماس نے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کردی تھی، جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر مہلک فضائی حملے کیے تھے۔
یہ مارچ 'یروشلم ڈے'کے موقع پر منعقد کیا جانا تھا۔ یہ دن اسرائیل کی جانب سے 1967 کی جنگ کے دوران مشرقی بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن سخت گیر اسرائیلی، پولیس کی سکیورٹی میں قدیم باب الدمشق سے ہوتے ہوئے پرانے شہر کے بیچوں بیچ اور مسلمانوں کے رہائشی علاقوں سے گزر کر مغربی دیوار تک جاتے ہیں جہاں یہودوں کا مقدس ترین مقام ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 10 سے 21 مئی تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 260 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں 66 بچے اور کچھ جنگجو شامل تھے جبکہ 1،900 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔
دوسری جانب طبی عملے اور فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے راکٹ اور دیگر حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کے 13 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں ایک بچہ، ایک عرب اسرائیلی نوجوان اور ایک اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں۔ اسرائیل میں تقریباً 357 افراد زخمی بھی ہوئے۔