وفاقی وزیر ریلوے سینیٹر اعظم سواتی نے سندھ کے شہر گھوٹکی میں پیر کی صبح ہونے والے ٹرین حادثے کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ حادثے کے علاوہ ’ہر چیز کے عینی شاہد‘ ہیں اور حادثے کے بعد ٹرین چلنے تک موقعے پر موجود رہے تھے۔
بدھ کو لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے حادثے میں 63 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی، جبکہ ان کے مطابق حادثے میں کل 107 افراد زخمی ہوئے۔
یاد رہے کہ پیر کی صبح گھوٹکی کے قریب دو ٹرینوں ملت ایکسپریس اور سیر سید ایکسپریس میں تصادم کے بعد درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔
اعظم سواتی کے مطابق حادثے کے 20 زخمی زیر علاج ہیں جبکہ تین شدید زخمی آئی سی یو میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تمام زخمیوں کے لواحقین کے ساتھ ہمارے افسران قریبی رابطے میں ہیں۔‘
انہوں نے اعلان کیا کہ ہلاک شدگان کے ورثا کو 15 لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو 50 ہزار سے تین لاکھ روپے تک دیے جائیں گے۔
حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر ریلوے نے بتایا کہ ملت ٹرین کی 12 بوگیاں تین بجکر 38 منٹ پر پٹڑی سے اتریں جو حادثے کی وجہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں ٹرینوں کے بلیک باکس ہماری تحویل میں ہیں جن کے تجزیہ میں تین سے چار ہفتے لگیں گے۔‘
وزیر ریلوے اعظم سواتی کے مطابق: ’ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد الٹنے والی ٹرین سے چھلانگ لگانے پر دوسری ٹرین کے نیچے آ گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اعتراف کیا کہ ’پہلی ریسکیو ٹرین کے ڈھائی گھنٹے تاخیر سے آنے کی ذمہ داری ہم پر ہے۔ اس کے ذمے داروں کو سزا ملے گی جبکہ مشترکہ سرٹیفیکیشن میں بھی فاش غلطیاں سامنے آئی ہیں۔‘
اعظم سواتی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ’2014 سے آج تک بڑے ٹریکس پر کوئی خرچہ نہیں کیا گیا۔‘
وزیر ریلوے کے مطابق سکھر کا ٹریک ایک خطرناک ٹریک ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’ہماری کوچز 50 سال پرانی ہیں جبکہ ہماری نئی کوچز صرف اے سی اور پاور کوچز ہیں۔ کوچز کی تیاری کے لیے ہمارے پاس کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ایم ایل ون کے حوالے سے پانچ ماہ کے دوران میں تین چار مرتبہ چینی سفیر سے ملا ہوں۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر صورت میں اپنے ریلوے ٹریکس کو اپ گریڈ کرنا ہے جبکہ ایم ایل ون کے فیز ون پر 2.4 ارب ڈالر خرچہ آئے گا۔