وفاقی وزیر برائے معاشی امور عمر ایوب نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) اوران کی منزل پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ہے۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ ’منزل ہماری ایک ہی ہو گی، مگر طریقہ کار پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں ڈیویلیو ایشن( روپے کی قدر میں کمی) کی بات کی جبکہ خود ان کے اپنے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ڈیویلو ایشن شروع کی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان بیرونی قرضوں کی مد میں سالانہ 10 سے 12 ارب ڈالرز لے رہا ہے اور حکومت 90 فیصد رقم سابقہ حکومت کے لیے ہوئے قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ کر رہی ہے۔
’سابقہ حکومت نے ڈالر کی قدر کو مصنوعی طور پر 100 روپے پر رکھا جس سے برآمدات ماری گئیں، درآمدات سستی ہوئیں اور ہرچیز باہر سے آنا شروع ہوئی۔‘
عمر ایوب نے الزام عائد کیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے 24 ارب ڈالرز صرف روپے کو 100پر رکھنےکے لیے استعمال کیے۔
شرح نمو 3.9فیصد تک پہنچنے کے سوال پر عمرایوب نے دعویٰ کیا کہ انڈسٹری، زراعت اور سروسز سیکٹر میں گروتھ کی وجہ سے شرح نمو میں اضافہ ہوا۔
مزدور کو کم سے کم اجرت 20ہزار روپے کی فراہمی یقینی بنانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جہاں تک نجی شعبے کی بات ہےوہاں پر ایساممکن ہے مگر مارکیٹس میں اسے یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افراط زر کو کنٹرول کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اشیا خردو نوش جس میں چینی، گندم، آٹا،تیل ہے ان کی قیمتیں دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں کم ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تیل پیدا کرنے والا ملک نہیں مگر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں خطے میں کم ہیں۔
بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوگا کہ نہیں؟ اس سوال پر عمر ایوب نے جواب دیا کہ’جب تک پاور سیکٹر میرے پاس تھا ہم آئی ایف کو یہی بتا رہے تھے کہ وزیر اعظم کا حکم تھا ہم نہیں کر رہے۔‘