سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی میں کوئی ’رکاوٹ‘ نہیں: ایرانی صدر

ایران کے نو منتخب صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں ’کوئی رکاوٹ‘ نہیں ہے، تاہم وہ تہران کے بیلسٹک میزائلوں یا علاقائی ملیشیاز کی حمایت کے معاملے پر بات چیت کے لیے راضی نہیں ہیں۔

ابرہیم رئیسی نے ایران کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد پیر کو اپنی پہلی نیوز کانفرنس  کی (فوٹو: اےا یف پی)

ایران کے نو منتخب صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں ’کوئی رکاوٹ‘ نہیں ہے، تاہم وہ تہران کے بیلسٹک میزائلوں یا علاقائی ملیشیاز کی حمایت کے معاملے پر بات چیت کے لیے راضی نہیں ہیں۔

عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار ابراہیم رئیسی نے ایران کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد پیر کو اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں کیا۔

انہوں نے کہا: ’ایران کی جانب سے سفارت خانے دوبارہ کھولنے میں کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں۔۔۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں۔‘

1988 میں ہزاروں سیاسی قیدیوں کے مبینہ ماورائے عدالت قتل عام کے حوالے سے خود پر لگنے والے الزامات کے بارے میں سوال پر ابراہیم رئیسی نے خود کو ’انسانی حقوق کا محافظ‘ قرار دیا۔

واضح رہے کہ ابراہیم رئیسی ایک ایسے نام نہاد ’ڈیتھ پینل‘ کا حصہ تھے جس نے 1980 کی دہائی میں ایران عراق جنگ کے اختتام پر سیاسی قیدیوں کو موت کی سزا سنائی تھی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’امریکہ ایران کے خلاف تمام جابرانہ پابندیاں ختم کرنے کا پابند ہے۔‘

اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں نو منتخب ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ 2015 کے جوہری معاہدے سے ان کے ملک کی خارجہ پالیسی محدود نہیں ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رئیسی نے کہا: ’ہماری خارجہ پالیسی جوہری معاہدے تک ہی محدود نہیں ہوگی۔ ہم دنیا کے ساتھ بات چیت کریں گے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہم جوہری معاہدے سے ایرانی عوام کے مفادات نہیں باندھیں گے۔‘

ابراہیم رئیسی کی فتح ایک ایسے انتخابات میں ہوئی ہے، جب ایران کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ووٹر ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا اور لاکھوں ایرانی مخالفت میں گھر بیٹھے رہے۔

ووٹ ڈالنے والوں میں سے 3.3 ملین لوگوں نے یا تو غلطی سے یا جان بوجھ کر اپنے ووٹ کو ضائع کردیا۔ گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں حالیہ صدارتی الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہونے کی وجہ سے یہ تاثر ملا کہ عوام چاروں امیدواروں میں سے کسی کو بھی منتخب نہیں کرنا چاہتے تھے۔

سرکاری نتائج  کے مطابق ابراہیم رئیسی نے مجموعی طور پر 17.9 ملین ووٹ حاصل کیے، جو کل 28.9 ملین ووٹوں کا 62 فیصد بنتے ہیں۔

ابراہیم رئیسی کا انتخاب ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب ویانا میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا، جس کے حوالے سے گذشتہ روز فرانس، جرمنی اور برطانیہ پر مشتمل ’ای تھری‘ گروپ کے ایک سینیئر سفارت کار نے کہا تھا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتے اور جلد ہی اس پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

عالمی سطح پر ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک رپورٹ میں  ایران کی ممکنہ غیراعلانیہ ایٹمی سرگرمیوں اور یورینیم افزودگی کی مقررہ حد سے زائد تعداد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ویانا میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ممالک کے وفود بعدازاں اتوار کو اپنی قیادت سے مشاورت کے لیے دارالحکومتوں کی جانب روانہ ہوگئے تاکہ ان مذاکرات کو کسی حتمی نتیجے پر پہنچایا جائے۔


(اس خبر کی تیاری میں اے پی، اے ایف پی اور روئٹرز کی معاونت شامل ہے)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا