امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو قومی ہنگامی صورتحال کا نفاذ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں پر غیرملکی ٹیلی کام آلات کے استعمال جو سکیورٹی خطرہ ہوسکتے ہیں پابندی عائد کر دی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس قدم کا بظاہر ہدف چینی کمپنی ہواوے ہوسکتی ہے۔
صدر کے دستخط سے جاری حکم نامے میں ’امریکہ کے قومی تحفظ یا اس کے شہریوں کو ناقابل قبول خطرات‘ والی کمپنیوں کے آلات کے استعمال یا خریداری پر پابندی ہوگی۔
وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ ’انتظامیہ ہر وہ قدم اٹھائے گی تاکہ امریکہ کو محفوظ رکھا جاسکے، اسے ترقی کی راہ پر گامزن رکھا جائے اور غیرملکی دشمنوں سے امریکہ کو محفوظ رکھا جاسکے۔‘ وائٹ ہاوس کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حکم نامے کا مقصد کسی ایک ملک یا کمپنی کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔
تاہم یہ تازہ قدم امریکہ اور چین کے درمیان بگڑتی تجارتی جنگ کے تناظر میں ہواوے پر جاسوسی کے الزامات پر تشویش کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی حکام اپنے اتحادیوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ فائیو جی موبائل نیٹ ورک کی تیاری میں چین کو کوئی کردار نہ دیں۔ اس نے انہیں یہ تنبہ بھی کی ہے کہ ایسا کرنے والوں کو امریکہ کے ساتھ معلومات کے تبادلے میں پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
امریکی سرکاری اداروں پر پہلے سے ہواوے سے آلات خریدنے پر پابندی عائد ہے، جو فائیو جی ٹیکنالوجی کے پھیلاو میں سرفہرست ہے۔
چینی حکومت ان اقدامات پر سیخ پا ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک ترجمان گنگ شوانگ نے کہا کہ ’کچھ عرصے سے امریکہ نے اپنی قومی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے بعض چینی کمپنیوں کو دبانے اور انہیں بےتوقیر کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ بےوجہ چینی اداروں پر قومی سکیورٹی کے بہانے سے دباؤ نہ ڈالے۔‘
اس سے قبل ہواوے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ وینگ نے ہنگامی اعلامیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمارا امریکہ میں کاروبار زیادہ بڑا نہیں ہے۔ ہم ایک ایسی کمپنی ہیں جس کی بین القوامی سرگرمیاں ہیں۔ عالمی سطح پر ہم پر اس کا اثر بہت تھوڑا ہوگا۔‘