ایئر یونیورسٹی اسلام آباد کے سٹوڈنٹ افیئرز ڈیپارٹمنٹ نے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو منشیات سے بچاؤ کے لیے رہنمائی کے ساتھ ساتھ ان کو طبی امداد دینا شامل ہے۔
انسداد منشیات کے عالمی دن کی مناسبت سے آگاہی سیشن کے دوران ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افیئرز فضائلہ علی قاضی نے تقریب کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے وائس چانسلر ایئر یونیورسٹی کی طرف سے منشیات کے خلاف جنگ میں مختلف اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو نشے کے ناسور سے پاک کرنے کے لیے نوجوانوں کو آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ان کو مثبت سرگرمیوں کے لیے متحرک کرنا بےحد ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایئر یونیورسٹی منشیات سے پاک معاشرے کی اہمیت اور ضرورت سے بخوبی آگاہ ہے اور اس کارِخیر کی انجام دہی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے پُرعزم اور تیار ہے۔
ایئر یونیورسٹی کے ایک بیان کے مطابق اس سیشن کا مقصد منشیات سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے باہمی تعاون اور مشترکہ عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دینا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تقریب کا آغاز فضائیہ میڈیکل کالج اور ایئر میڈیا کلب کے اشتراک سے بنائی گئی ایک ڈاکومینٹری سے کیا گیا، جس میں ایک ایسے نوجوان کی زندگی کی عکاسی کی گئی جو منشیات کا عادی ہو گیا تھا اور معاشرے نے اس کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
ایئر یونیورسٹی کے ہیومنٹیز، ایجوکیشن اور سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر عظمیٰ مسرور نے منشیات کے استعمال کے نتیجے میں نفسیاتی و سماجی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’ہر سال ہمارے اور آپ جیسے بہت سے افراد منشیات کے خلاف اس جنگ میں شامل ہوتے ہیں تاکہ وسیع پیمانے پر لوگوں کو منشیات کے اثرات کے بارے میں آگاہی دی جا سکے۔‘
ڈاکٹر عظمیٰ امریکن سرٹیفائیڈ ٹرینر اور پاکستان ایسوسی ایشن آف کلینیکل سائیکالوجسٹ کی صدر بھی ہیں۔ اس موقع پر ایئر یونیورسٹی کی تھیسپیئن سوسائٹی نے منشیات کے عادی نوجوان کی زندگی پر مبنی ایک متاثر کن میم پرفارمنس پیش کی کہ کس طرح اس نے منشیات کی موذی لت سے چھٹکارا حاصل کیا۔
ایئر یونیورسٹی ڈیبیٹنگ سوسائٹی نے منشیات کے اثرات پر انگریزی اور اردو زبان میں دلچسپ مناظرے اور مباحثے پیش کیے۔ اس موقع پر ایئر یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔