سری نگر: بھارتی فوج نے سوموار کو دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فوجی اہلکاروں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے جموں میں بریگیڈ ہیڈکوارٹرز کے اوپر گردش کرنے والے دو مشتبہ ڈرونز پر فائرنگ کر کے انہیں بھگا دیا اور ایک بڑے خطرے کو ٹال دیا ہے۔
یہ دعویٰ جموں کے ہائی سکیورٹی ’ایئر فورس سٹیشن‘ کے ٹیکنیکل ایریا میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کو ہونے والے دو زوردار دھماکوں کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
جموں میں تعینات بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل دیویندر آنند نے انڈپینڈنٹ اردو کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا: ’اتوار اور سوموار کی نصف شب کو رتنوچک – کالوچک ملٹری ایریا میں ہمارے الرٹ فوجیوں نے دو الگ الگ ڈرونز کو فضا میں گردش کرتے ہوئے دیکھا۔‘
بیان کے مطابق: ’فوراً ہائی الرٹ جاری کیا گیا اور کویک ریکشن ٹیموں نے ان ڈرونز پر فائرنگ کی۔ دونوں ڈرونز واپس چلے گئے اور اس طرح ہمارے الرٹ فوجی جوانوں نے ایک بڑے خطرے کو ٹال دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ پر ہیں اور تلاشی آپریشن بھی جاری ہے۔‘
اس سے قبل جموں کے ایئر فورس سٹیشن کے ٹیکنیکل ایریا میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو پانچ منٹ کے وقفے کے اندر دو زوردار دھماکے ہوئے جن کی وجہ سے ایئر فورس کے دو اہلکار زخمی ہوئے اور ایک عمارت کو نقصان پہنچا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا: ’مختلف تحقیقاتی اداروں بشمول قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ دھماکے ڈرونز کے استعمال سے کیے گئے ہیں۔
’دھماکوں کے لیے ڈرونز کا استعمال کرنا ایک تشویشناک بات ہے۔ ہم نے جموں و کشمیر میں تمام اہم دفاعی تنصیبات اور ہوائی اڈوں کی سکیورٹی بڑھا دی ہے۔‘
ذرائع نے بتایا کہ جموں کے ایئر فورس سٹیشن پر حملوں کی تحقیقات کی ذمہ داری تحقیقاتی ادارے این آئی اے کو سونپی گئی ہے۔
’نئی دہلی سے این آئی اے کی ٹیم جموں پہنچ کر تحقیقات میں جٹ گئی ہے۔ واقعے کی ہر ایک زوایے سے تحقیقات ہو گی۔ دیگر ایجنسیاں بشمول جموں و کشمیر پولیس تحقیقات میں این آئی اے کی مدد کریں گی۔‘
کشمیر پولیس کے سربراہ دل باغ سنگھ نے ایئر فورس سٹیشن میں ہونے والے دھماکوں کو ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’مختلف تحقیقاتی ایجنسیاں اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ دھماکے کرنے کے لیے بظاہر ڈرونز کا استعمال کیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈین ایئر فورس نے دھماکوں کے کچھ گھنٹے بعد اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر کہا تھا: ’جموں ایئر فورس سٹیشن کے ٹیکنیکل ایریا میں اتوار کی علی الصبح کم شدت والے دو دھماکے ہوئے۔ پہلے دھماکے کے نتیجے میں ایک عمارت کی چھت کو معمولی نقصان ہوا جبکہ دوسرا ایک کھلے میدان میں پھٹ گیا۔‘
ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا: ’فضائیہ کے ساز و سامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ تحقیقات میں سول ایجنسیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ معمول کے برخلاف اب تک کسی بھی بھارتی سکیورٹی عہدیدار یا ایجنسی نے ان مبینہ ڈرون حملوں کے لیے پاکستان کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ہے۔
تاہم سخت گیر ہندو تنظیموں بشمول راشٹریہ بجرنگ دل اور شیو سینا ڈوگرہ فرنٹ نے ایئر فورس سٹیشن پر حملے کے خلاف سوموار کو جموں شہر میں شدید احتجاج کیا اور پاکستانی پرچم نذر آتش کیے۔
’یہ ڈرون اٹیک نہیں بلون اٹیک تھا‘
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے جموں میں تعینات ترجمان بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) انیل گپتا نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں کے ایئر فورس سٹیشن میں دھماکے کرنے کے لیے ڈرونز کا نہیں بلکہ غباروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ دعویٰ جموں کے سرحدی علاقوں میں حالیہ مہینوں کے دوران برآمد کیے جانے والے جہاز نما غباروں کی بنیاد پر کیا ہے جن پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) لکھا ہوتا تھا۔
بریگیڈیئر انیل گپتا نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے: ’ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو جموں ایئر فورس سٹیشن میں دو دھماکے ہوئے۔ نقصان زیادہ نہیں ہوا لیکن ہو سکتا تھا۔ یہ دھماکے کیسے ہوئے اور کس نے کرائے، اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ شاید ڈرون حملہ تھا۔ میری نظر میں یہ ڈرون اٹیک نہیں ہو سکتا، کیوں کہ ڈرون اتنا اندر آئے اور پکڑا نہ جائے مشکل ہے۔ میری نظر میں یہ ایک بلون (غبارہ) اٹیک ہے۔ آپ کو یاد ہو گا کہ پچھلے مہینے اور اس سے پہلے سرحد کے نزدیک پی آئی اے کے نشانوں والے غبارے پائے گئے تھے۔ میں نے تب بھی کہا تھا کہ شاید ان کے ذریعے دھماکے کیے جائیں گے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایئر فورس سٹیشن پر جو حملہ ہوا ہے وہ غباروں کے ذریعے ہی کیا گیا ہے۔ یہ غبارے کہاں سے بھیجے گئے اور ان کو کنٹرول کیسے کیا گیا یہ کہہ پانا ابھی مشکل ہے۔‘
بریگیڈیئر انیل گپتا نے پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ سرحدوں کو پھر سے گرم کرنا چاہتا ہے۔
’ہمیں مستعد رہنا پڑے گا۔ پاکستان ایک طرف جنگ بندی کا اعلان کرتا ہے اور دوسری طرف اس طرح کی گھناونی حرکتیں کر کے بھارت کی طاقت کو للکارتا ہے۔'
انڈپینڈنٹ اردو نے جب ایک بھارتی سکیورٹی عہدیدار سے بی جے پی ترجمان کے بیان کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا: ’میں صرف اتنا کہوں گا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں اپنا کام کر رہی ہیں۔‘