شہر اقتدار اسلام آباد کے مضافات میں واقع گولڑہ شریف ریلوے سٹیشن ایک خاموش بلکہ سنسان مقام ہے جہاں کم ہی ریل گاڑیاں گزرتی ہیں۔
1881 میں قائم ہونے والے اس سٹیشن میں 2003 میں ایک عجائب گھر قائم کیا گیا، جسے ریلوے عجائب گھر کا نام دیا گیا ہے۔
ریلوے عجائب گھر میں پاکستان ریلوے کی تاریخ کے نشانات ملتے ہیں، جن میں سے چند ایک تو اب بھی پاکستان کے دور دراز علاقوں میں ریلوے کا سٹاف استعمال کرتا ہے۔
ریلوے عجائب گھر بنایا تو سیاحوں کے لیے گیا ہے لیکن ایسا ہے نہیں، کیونکہ اسلام آباد سے دور اور راستے خراب ہونے کے باعث کم سیاح ہی اس طرف آنے کا تکلف کرتے ہیں۔
ریلوے عجائب گھر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف دیواروں کے اندر رکھی گئی اشیا تک محدود نہیں ہے، بلکہ عجائب گھر میں رکھے گئے نوادرات کھلی فضا میں بھی پڑے ہیں۔
گولڑہ ریلوے سٹیشن پر کھڑے بھاپ سے چلنے والے انجن اور کچھ سیلون (ریل کے ڈبے) بھی عجائب گھر کا حصہ ہیں۔
ریلوے سیلون میں سے ایک وہ ہے جسے ہندوستان کے آخری وائس رائے لارڈ ماونٹ بیٹن استعمال کیا کرتے تھے اور جو بعد میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے تصرف میں رہا۔
عجائب گھر کی کیوریٹر عروج ارشاد کے مطابق پاکستان بننے کے بعد مذکورہ سیلون میں قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کی بہن فاطمہ جناح نے کئی سفر کیے۔ اگرچہ اس سیلون کی حالت اب کوئی بہت عمدہ نہیں ہے، تاہم انٹیرئیر کے باقیات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کبھی سفر کے لیے نہایت عمدہ ذریعہ رہا ہو گا۔
سیلون کے سیٹنگ روم اور خواب گاہ میں عمدہ صوفے، بستر اور پردے آج بھی موجود ہیں، جبکہ باورچی خانہ اور باتھ روم کسی حد تک اپنی رعنائیاں کھو چکے ہیں۔
ریلوے عجائب گھر میں موجود ایک دوسرا سیلون وہ ہے جو جودھ پور کے راجا نے اپنی بیٹی کو جہیز میں دیا تھا۔ یہ سیلون بھی اس زمانے کے حساب سے چھوٹی سی شاندار رہائش گاہ کا نمونہ پیش کرتا ہے، جس میں گدے لگے بستر، کچن اور باتھ روم موجود ہیں، تاہم اس سیلون کی حالت اب بالکل بھی وہ نہیں رہی جو کبھی ہوتی ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گولڑہ ریلوے سٹیشن کے پلیٹ فارمز پر کھلی فضا میں رکھے انجنوں اور سیلونز کے علاوہ ریلوے عجائب گھر دو ہالوں پر مشتمل ہے، جن میں پاکستان ریلویز سے متعلق سیکڑوں اشیا رکھی گئی ہیں۔
عجائب گھر میں موجود نوادرات میں سے دلچسپ چیز ایک کنجی ہے، جس سے 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد سینکڑوں مسلمانوں کو بحفاظت پاکستان لانے والی ایک خوش قسمت ریل گاڑی کے ڈبوں کو اندر سے بند کر دیا گیا تھا۔
اس ریل گاڑی کے متعلق تو معلوم نہیں کہ یہ کہاں ہے تاہم اس کی چابی آج بھی ریلوے عجائب گھر میں رکھی ہے۔
عجائب گھر میں موجود دوسری چیزوں میں ٹرینوں کی مرمت میں استعمال ہونے والے اوزار، ریلوے ٹریکس کو ریل گاڑیوں کی رہنمائی کرنے والی بتیاں، پنکھے، ریلوے ڈاک کے نظام کی کچھ باقیات، قدیم گھڑیال اور دیگر کئی نوادرات شامل ہیں۔