وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد مختلف اشیا کی قیمتوں، ان پر عائد ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں کمی کا اعلان کیا جا رہا ہے لیکن دوسری جانب چینی کی قیمت 100 روپے فی کلو کے قریب پہنچ گئی ہے۔
ہول سیل گروسری ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چینی کی فی کلو قیمت میں چار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ جس کے بعد 100 کلو گرام کی بوری کی ہول سیل مارکیٹ میں قیمت 9800 روپے ہو گئی ہے۔
کراچی میں چینی کے کمیشن ایجنٹ نوید میمن کا انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’چینی کی ایکس مل یعنی شوگر مل میں قیمت 100 روپے فی کلو ہے، جبکہ ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 105 روپوں سے 110 روپے ہوگئی ہے۔‘
نوید میمن کے مطابق: ’وفاقی حکومت نے کچھ دن قبل پاس ہونے بجٹ میں چینی کو تھرڈ شیڈول میں شامل کردیا تھا مگر اس کی قیمت فکس نہیں کی۔ جس کے باعث بیوپاری سمجھ گئے کہ مارکیٹ میں چینی کی قیمت بڑھ جائے گے۔ اس کے بعد انھوں نے چینی خریدنا شروع کردی، جس سے چینی کی طلب میں اضافہ ہوا اور اس طرح قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا۔‘
آل سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے حکومت کو چینی کی قیمت بڑھنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے پرائس کنٹرول پر عمل درآمد نہ کرانے کے باعث قیمت بڑھ رہی ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جمیل پراچہ نے کہا: ’نہ صرف چینی بلکہ پیٹرول، بجلی اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں خودبخود بڑھ رہی ہیں۔ حکومت کو بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سندھ آباد گار بورڈ کے نائب صدر محمود نواز شاہ کے مطابق ’گنے کی قیمت زیادہ ہونے کا جواز بنا کر چینی کی قیمت بڑھائی گئی جو درست نہیں ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے محمود نواز شاہ نے کا کہنا تھا کہ ’سال 2018 اور 2019 میں جب گنے کی اوسط قیمت 186 روپے من تھی، تب چینی کی قیمت 46 روپے فی کلوگرام تھی۔ اس وقت گنے کی اوسط قیمت دو سو 30 روپے فی من مگر چینی کی قیمت دوگنی سے بھی بڑھا کر 100 روپے فی کلوگرام کردی گئی ہے۔‘
'جس کا مطلب ہے کہ چینی کی قیمت کو گنے کی قیمت کے حساب سے نہیں بڑھایا گیا۔ بلکہ اپنی ہی قیمت رکھی گئی ہے۔ جو گنے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھا دی گئی ہے۔‘
محمود نواز شاہ کے مطابق شوگر ملز میں گنے سے 10 فیصد چینی نکلتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ 230 روپے من والے گنے سے چار سو روپے کی چار کلو چینی بنتی ہے۔ اس کے علاوہ اس سے نکلنے والے شیرے کو بیرون ملک ڈالر میں بیچا جاتا ہے اور اب ڈالر کی قیمت بھی زیادہ ہے۔ یعنی زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے اس کے علاوہ گنے کا پھوگ اور دیگر چیزیں بھی بیچی جاتی ہیں۔ اس حساب سے چینی کی قیمت بہت زیادہ رکھی گئی ہے۔