متحدہ عرب امارات کی نورہ المطروشی خلا باز بننے کی تربیت شروع کرنے والی پہلی عرب خاتون بن گئی ہیں۔ نور ان دو اماراتی شہریوں میں شامل ہیں جنہیں خلیجی ریاست کی خلائی مہم کے لیے ہزاروں افراد میں سے منتخب کیا گیا ہے۔
شارجہ سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ نورہ میکینیکل انجینیئر ہیں، جنہیں سکول کے زمانے سے ہی سیاروں اور ستاروں کے بارے میں جاننے کی جستجو تھی اور خلا میں جانا ان کا بچپن سے ہی خواب رہا تھا۔
اور اگرچہ فی الحال ان کے لیے کوئی خلائی مشن طے شدہ نہیں ہے تاہم انہیں امید ہے کہ وہ اپنے ملاح آباؤ اجداد کی طرح تسخیر کی روایت کو جاری رکھتے ہوئے ایک دن خلا کا سفر کریں گی۔
نرم گفتار نورہ نے بتایا: ’میری والدہ کا تعلق ملاح خاندان سے تھا اور میں کہوں گی کہ انہوں نے سمندر کی تسخیر کی۔ یونانی زبان میں ’آسٹرو ناٹ‘ کا مطلب ’ستاروں کے ملاح‘ ہے۔‘
نورہ اور ان کے ساتھ منتخب ہونے والے دوسرے اماراتی شہری 33 سالہ محمد المولا اس سال کے آخر میں ناسا کے جانسن سپیس سینٹر میں تربیت حاصل کرنے کے لیے امریکہ جائیں گے۔
سلطان النیادی اور حازا المنصوری کے بعد یہ دونوں بھی امارات کے خلائی فیلوشپ پروگرام میں شامل ہو گئے ہیں۔
دونوں اماراتی اس وقت دبئی میں تربیت حاصل کر رہے ہیں، جہاں وہ روسی زبان سیکھنے سے لے کر اڑنے تک کی ٹریننگ کر رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات خلائی تحقیق کے میدان میں نئے کھلاڑی کی حیثیت سے شامل ہوا ہے لیکن یہ ملک اب تیزی سے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ستمبر 2019 میں یو اے ای نے اپنے پہلے شہری کو آٹھ روزہ مشن کے لیے قازقستان سے سویوز راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا تھا جب کہ تین اماراتی شہری اس مشن کے عملے کے طور پر کام کر رہے تھے۔
اس کے بعد فروری میں یو اے ای کا مشن ’ہوپ‘ کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں داخل ہوا تھا اور اس مشن نے مریخ کے موسم کے بارے میں معلومات فراہم کرکے عرب دنیا کے پہلے بین الاقوامی مشن کی حیثیت سے تاریخ رقم کی۔
ستمبر 2020 میں ابو ظہبی نے 2024 تک چاند پر انسان کے بغیر ایک روور لانچ کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا جو کسی بھی عرب قوم کا چاند پر بھیجے جانے والا پہلا مشن ہو گا۔
نورہ کہتی ہیں: ’اگر میں یہ کرسکتی ہوں، تو آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے سامنے کسی نے یہ کام نہیں کیا ہے تو پھر آگے بڑھیں اور یہ کام کرنے والے پہلے شخص بن جائیں۔‘
ان کے بقول: ’اگر آپ واقعی میں جو کچھ کررہے ہیں، اس کے بارے میں پرجوش ہیں تو آپ کو صرف اس کے لیے سخت محنت اور مواقع کی تلاش کرنی چاہیے۔‘