امریکی خلا باز کرسٹینا کوک سب سے طویل عرصے تک خلا میں قیام کرنے والی پہلی خاتون خلا باز بن گئی ہیں۔
ناسا کی خلا باز نے یہ تاریخ ساز ریکارڈ مسلسل 289 دن خلا میں رہ کر توڑا جبکہ اس سے قبل یہ اعزاز پیگی وٹسن کے پاس تھا جو 288 روز خلا میں قیام کرنے کے بعد کرہ ارض پر واپس لوٹی تھیں۔
اس بے مثال طویل سفر کے علاوہ کوک نے ایک اور ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں کوک اور ان کی ساتھی خلا باز جیسیکا میئر نے بین الاقوامی خلائی مرکز سے باہر نکل کر سپیس واک میں حصہ لیا تھا۔ یہ پہلی بار تھا جب صرف خواتین نے خلائی چہل قدمی کی ہو اور اس تاریخ ساز لمحات کو پوری دنیا میں براہ راست نشر کیا گیا تھا۔
جب تک کوک واپس زمین پر لوٹیں گی تب تک وہ چھ بار سپیس واک کر چکی ہوں گی جبکہ وہ خلائی مرکز پر ہونے والی اہم ترین تحقیقات کا بھی حصہ ہیں۔
تاہم ان کی زمین پر واپسی جلد متوقع نہیں ہے۔ وہ فروری 2020 میں خلا کو خیرباد کہیں گی جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خلا میں طویل ترین عرصے تک قیام کرنے والے خلاباز سکاٹ کیلی سے محض 12 دن کم خلا میں رہ پائیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیگی وٹسن کو ابھی بھی مختلف مشنز کے لیے خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے پانچ فلائٹس کے ذریعے خلا میں 666 دن گزارے ہیں۔
ایک فلائٹ کے ذریعے خلا میں سب سے زیادہ دن ویلیری پولیاکوف نے گزارے۔ روسی کاسماونٹ (خلا نورد) 1995 میں خلا کے سفر پر گئے تھے جہاں وہ 438 دن زمین سے دور رہے۔
28 دسمبر کو ریکارڈ قائم کرنے کے بعد کرسٹینا کوک کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی کامیابی بہت سوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی بھی امید ہے کہ ان کا یہ ریکارڈ جتنا جلد ممکن ہو ٹوٹ جائے کیونکہ انسانیت کو خلا میں مزید سنگ میل عبور کرنا ہیں۔
کوک نے خلائی سٹیشن سے سی این این کے ساتھ براہ راست انٹرویو کے دوران کہا: ’آپ کو وہی کرنا چاہیے جس کو کرنے سے خوف آتا ہو۔ ہر ایک کو سوچنا چاہیے کہ ان کو کس کام میں دلچسپی ہے اور کیا چیز ان کو اپنی جانب کھینچ رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’ان کاموں سے تھوڑا بہت خوف محسوس ہوسکتا ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ ان میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اور اگر یہ اس سے باہر ہے جو آپ کے خیال میں آپ کے لیے قابل حصول ہے اور آپ اس تک پہنچ جاتے ہیں تو یہ واقعی ایک سے زیادہ طریقوں سے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے لیے ذاتی طور پر فائدہ مند ثابت ہوگا بلکہ اس سے آپ دنیا کے لیے ہر ممکن طریقے سے بھلائی کا کام کر سکتے ہیں۔‘
© The Independent