پاکستان ریلویز ایندھن کی فراہمی کے حوالے سے پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ساتھ اپنے معاہدے پر نظرثانی کر رہی ہے جبکہ پی ایس او نے ایسی خبروں کو مایوس کن قرار دیا ہے۔
جمعرات کو پرائیویٹ آئل مارکیٹنگ کمپنی ’ٹوٹل پارکو‘ کے چھ رکنی وفد نے اپنے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مہمت سیلپوگلو کی سربراہی میں پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔
اس موقعے پر پاکستان ریلویز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نثار احمد میمن کے ہمراہ دیگر افسران بھی موجود تھے۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے پاکستان ریلویز کے بزنس ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فاروق حیدر شیخ سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان ریلویز اپنے آئل سپلائر پاکستان سٹیٹ آئل کے ساتھ سروس معاہدہ ختم کرنے کی تجویز پر غور کر رہا ہے۔‘
’پی ایس او کی جانب سے پاکستان ریلویز کے ساتھ بہتر رویہ اختیار نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پی ایس او کے ساتھ ہمیں مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں تیل کی فراہمی، ٹیکس (at source) کی کٹوتی، تیل کی قیمت اور دیگر مسائل شامل ہیں۔ اس وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم دوسرے آپشنز تلاش کریں گے جو پاکستان ریلویز کے لیے مثبت ثابت ہوں۔‘
تاہم گذشتہ روز پاکستان ریلویز ہیڈ کواٹرز پر ٹوٹل پارکو کے وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے نہ پی ایس او کے ساتھ معاہدہ ختم کیا ہے اور نہ ہی ٹوٹل پارکو کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے۔‘
’ہم ابھی بہتر آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ اگر پی ایس او ہی اپنے مسائل کو حل کر لے اور بہتر شرائط و ضوابط ترتیب دے تو ہم پی ایس او کے ساتھ اپنے معاہدے کو جاری رکھ سکتے ہیں۔‘
فارق حیدر شیخ کے مطابق پاکستان ریلویز نے اپنی 14 مختلف فیولنگ ساٹس کی آزادانہ جانچ اور آڈٹ کروایا ہے جس کے ذریعے اس سسٹم میں مختلف خامیوں اور خرابیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔
تاہم فارق حیدر شیخ کہتے ہیں کہ ان مسائل کے باعث پاکستان ریلویز کو تقریباً ساڑھے 15 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
’یہ مسائل فیول سٹوریج ٹینکرز کی خستہ حالی، تیل کی چوری اور بربادی، جدید فیول ڈسپینسرز کی عدم موجودگی اور بہتر ٹیکنالوجی کی عدم موجودگی کے باعث پیش آرہے ہیں۔‘
’دراصل ہماری نئی تبدیل پالیسیوں کے تحت فریٹ ٹرین آپریشن کو پوری طرح سے آؤٹ سورس کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے جو ابھی حتمی نہیں۔ تاہم یہ اس وجہ سے کیا جارہا ہے کہ پاکستان ریلویز اپنے فریٹ بزنس کو مارکیٹ میں آٹھ فیصد کی خستہ حال پوزیشن سے واپس ماضی کی 73 فیصد فیصد کی پوزیشن پر لانا چاہتی ہے، چونکہ تیل کی آپریشنل لاگت پاکستان ریلویز کے لیے سب سے زیادہ ہے اس لیے ہم اس سے منسلک تمام مسائل کو جلد سے جلد حل کرنا چاہتے ہیں۔‘
پاکستان ریلویز کے لیے ایندھن کی لاگت اور سالانہ ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فیول کی سالانہ ضرورت 15 کروڑ لیٹر ہے جس پر تقریباً 20 ارب روپے سالانہ خرچ ہوتا ہے جو کہ پاکستان ریلویز کے آپریٹنگ اخراجات کا تقریباً 30 فیصد ہے۔
فارق حیدر شیخ کے مطابق پاکستان ریلویز کو ایک طویل عرصے سے پی ایس او سے سپلائی مل رہی ہے تاہم پچھلے کچھ عرصےسے پی ایس او کی خدمات میں کافی تبدیلی آئی ہے جس سے پاکستان ریلویز کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اسی وجہ سے مختلف آپشنز کے حوالے سے پاکستان ریلویز اور دیگر آئل کمپنیوں کی بات چیت چل رہی ہے۔
پاکستان ریلویز کے اس وقت 14 فیولنگ سٹیشنز ہیں جہاں فی الحال پی ایس او کی جانب سے تیل فراہم کیا جاتا ہے۔ ان میں سے تین، تین کراچی اور سکھر میں ہیں جب کہ دو، دو فیولنگ سٹیشنز کوئٹہ، ملتان، لاہور، راولپنڈی اور پشاور میں ہیں۔
پی ایس او کا ردعمل
پاکستان سٹیٹ آئل کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان سٹیٹ آئل ملکی معیشت کو گذشتہ 45 سالوں سے ایندھن فراہم کر رہا ہے اور پاکستان ریلویز کی پی او ایل ضروریات کو گذشتہ تین دہائیوں سے پورا کر رہا ہے۔‘
ذرائع ابلاغ کی حالیہ خبروں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’پی ایس او نے ہمیشہ پاکستان ریلویز کو آپریشنز میں اور مالی طور پر سپورٹ کیا، عام حالات میں بھی اور ہنگامی حالات میں بھی۔‘
’حال ہی میں کرونا وبا کے دوران پی ایس او نے پاکستان ریلویز کو تاخیر اور عدم ادائیگیوں کے باجود معاہدے سے زیادہ سپلائی جاری رکھی، کریڈٹ لمٹ بھی دگنی کر دی، اس لیے ان کی جانب سے ایسی خبریں سامنے آنا مایوس کن ہیں۔‘
پاکستان ریلویز کے اس فیصلے سے مارکیٹ پر کیا اثر پڑے گا؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے رکن ولید حسن سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ’اس خبر کے پی ایس او کے لیے منفی نتائج ہوسکتے ہیں لیکن لانگ ٹرم میں پاکستان ریلویز سے علحیدگی خسارے میں ڈوبی پی ایس او کے لیے خوش آئند ہوگی۔ اس لیے کہ ریلوے پی ایس او سے جو بھی تیل لیتا ہے وہ کریڈٹ یعنی ادھار پر لیتا ہے کیوں کہ ریلوے خود خسارے میں ہے، اس کی وجہ سے گردشی قرضے میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔‘
’اگر پاکستان ریلوے پی ایس او سے معاہدہ ختم کر لیتا ہے تو پی ایس او کے لیے یہ مثبت بھی ہوسکتا ہے اور منفی بھی۔ شارٹ ٹرم پر یہ منفی ہوگا کیوں کہ اس کی سیلز کم ہوجائیں گی مگر اس کا فائدہ یہ ہے کہ ادھار پر تیل دینے کا سلسلہ ختم ہوجائے گا اور پی ایس او اپنے اس تیل کی ڈیلنگ کیش میں کرسکے گا جو کہ آگے چل کر پی ایس کے کاروبار کے لیے مثبت ثابت ہوگا۔
’پی ایس او، ریلویز کے علاوہ اور بھی حکومتی محکموں کو ادھار پر تیل دیتا ہے، جتنا کم ادھار ہوگا پی ایس او کے لیے اتنا فائدہ ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ پی ایس او کا شیئر سب سے انڈر ویلیوڈ سٹاک ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں اس کے شیئر کی موجودہ قیمت 227.7 ہے جس میں اس فیصلے کے بعد بہتری کا امکان ہے۔