پاکستان نے جمعرات کو کہا ہے کہ چینی ورکرز کی بس میں ہونے والے دھماکے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران بارودی ذرات ملنے کی تصدیق ہو گئی ہے اور اس واقعے میں دہشت گردی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’وزیر اعظم عمران خان اس معاملے میں پیش رفت کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور حکومت پاکستان چینی سفارت خانے کے ساتھ مستقل رابطے میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چینی سفارت خانہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک ساتھ ہیں۔
Initial investigations into Dassu incident have now confirmed traces of explosives,Terrorism cannot be ruled out,PM is personally supervising all developments,in this regard Govt is in close coordination with Chinese embassy we are committed to fight menace of terrorism together
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 15, 2021
بدھ کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی ورکرز کی ایک بس میں دھماکہ ہوا تھا۔
اس واقعے پر ابتدائی ردعمل میں چین نے اسے ’بم دھماکہ‘ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بس میں مکینیکل خرابی کی وجہ سے گیس لیک ہوئی جس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا اور بس گہری کھائی میں جا گری۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق اس واقعے میں نو چینی شہری اور تین پاکستانی ہلاک ہوئے۔
چینی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جمعرات کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے لگتا ہے کہ یہ ایک حادثہ تھا جس میں دہشت گردی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
انہوں نے اپنی حکومت اور عوام کی جانب سے چینی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے کے اہم ترین اور قابل اعتماد دوست ہیں اور چین کا نقصان پاکستان کا نقصان ہے۔
بیان کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ دھماکے کی تحقیقات کرے۔ تاہم انہوں نے اس واقعے کو ’حملہ‘ قرار دینے سے گریز کیا۔
بدھ کو دوشنبے میں ایک ملاقات کے بعد چینی وزارت کے بیان کے مطابق وانگ نے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کو بتایا کہ اگر واقعتاً یہ ایک ’دہشت گرد حملہ‘ تھا تو پاکستان کو فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرنا اور انہیں سخت سزا دینی چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وانگ نے مزید کہا کہ اس واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے اور دونوں ممالک کو چین اور پاکستان کے تعاون سے بنائے جانے والے منصوبوں کے لیے حفاظتی اقدامات کو مزید بہتر دینا چاہیے تاکہ ان کے محفوظ اور ہموار آپریشن کو یقینی بنایا جاسکے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقعے پر دونوں رہنماؤں نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں اس معاملے پر بات کی۔
چین کا تحقیقات میں مدد کے لیے ٹیم بھیجنے کا اعلان
چین نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اس واقعے میں پاکستان کو تحقیقات میں مدد کرنے کے لیے ایک ٹیم روانہ کرے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لجیان نے آج بیجنگ میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چین اس واقعے پر پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا۔