پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینیئرز کی ایک بس کو مکینیکل خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں نو چینی شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ چینی بس میں دھماکہ گیس لیک ہونے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ بس میں مکینیکل خرابی کی وجہ گیس لیک ہوئی جس کے نتیجے میں دھماکہ ہو گیا اور بس گہری کھائی میں جا گری۔
بیان کے مطابق اس حادثے میں نو چینی شہری اور تین پاکستانی ہلاک ہوئے ہیں۔
تاہم چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعے کو دھماکہ قرار دیا گیا ہے۔
چینی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 14 جولائی کو صبح سات بجے چینی کمپنی کے زیر تعمیر داسو منصوبے کے لیے شٹل بس میں دھماکہ ہوا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اس دھماکے کی وجوہات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی انتظامیہ زخمیوں کو تمام ممکنہ طبی امداد فراہم کر رہی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے وزارت خارجہ چینی سفارت خانے کے ساتھ رابطے میں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل کوہستان پولیس کے اعلیٰ اہکار نے انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے اظہار اللہ کو بتایا کہ بدھ کی صبح بس ورکرز کو داسو ڈیم کے مقام پر لے جا رہی تھی کہ راستے میں اس میں دھماکہ ہوگیا۔
پولیس کے مطابق جس جگہ پر یہ واقعہ ہوا وہاں موبائل سگنلز نہ ہونے کی وجہ سے رابطے میں مشکل ہو رہی ہے۔
تاہم ان کے مطابق ریسکیو سروسز سمیت پولیس کی ٹیم وہاں واقعے کے چند لمحے بعد پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہزارہ ڈویژن کی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرر کو بتایا ہے کہ بس 30 چینی انجینیئروں کو اپر کوہستان میں واقع داسو ڈیم کے مقام پر لے جا رہی تھی۔
ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے مطابق: ’دھماکے کے بعد بس گہری کھائی میں گر گئی۔ ہلاکتوں کے علاوہ ایک چینی انجینیئر اور ایک سکیورٹی اہلکار لاپتہ ہیں۔ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور ایئر ایمبولینس کے ذریعے زخمیوں کو ریسکیو کرنے کا کام جاری ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ چینی شہریوں سمیت پیرا ملٹری سکیورٹی فورس کے دو اہلکار بھی جان سے گئے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے داسو میں چینی اہلکاروں کے ساتھ آنے والے حادثے پر آفسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ سطح کا وفد روانہ کردیا ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کامران بنگش کے مطابق وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وفد میں وہ، آئی جی خیبر پختونخوا اور چیف سیکرٹیری شامل ہیں۔
دوسری جانب چین نے اپنے شہریوں پر حملے میں ملوث افراد کو شخت سزا دینے پر زور دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ایک نیوز بریفنگ میں چینی وزیر داخلہ زاؤ لیجیان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’چین نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس واقع کی تحقیقات کرے اور ذمہ داران کو سخت سزا ہے۔‘
داسو ہائڈل پاپور پراجیکٹ کوہستان کے علاقے داسو میں دریائے سندھ پر بنایا جا رہا ہے جس سے چار ہزار 320 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اس پراجیکٹ کا تعمیراتی ٹھکہ ایک چینی کمپنی کے پاس ہے جبکہ پراجیکٹ کے کنسلٹنٹس میں ایک ترک کمپنی بھی شامل ہے۔
منصوبے پر کام 2017 میں شروع ہوا اور 2023 میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔