افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں طالبان کی حکومت چاہتا ہے۔ عید الاضحی کے موقعے پر کی جانے والی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کوئی سیاست دان اپنے ملک میں طالبان کی حکومت کا خواہاں نہیں ہے لیکن وہ ہمارے لیے طالبان کی حکومت چاہتے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی میڈیا پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا تمام میڈیا طالبان کی حمایت کرتا ہے۔
تقریر میں افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ عید کے روز راکٹ حملوں سے واضح ہو گیا ہے کہ طالبان امن کی نیت نہیں رکھتے۔
اعلی فوجی اور سیاسی حکام کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ انہوں نے اتمام حجت کے لیے وفد کا دوحہ بھیجا تھا لیکن طالبان امن کی نیت نہیں رکھتے۔
اشرف غنی کے مطابق طالبان کے برعکس افغان حکومت امن اور صلح کا ارادہ رکھتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے دنیا کو طالبان کے 5000 قیدی رہا کرتے وقت واضح کر دیا تھا کہ وہ دھوکہ و فریب دے رہے ہیں۔‘
اپنی تقریر میں افغان صدر کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے انہوں نے ایک نیا منصوبہ تیار کر لیا جس پر کئی ہفتوں تک کام کرنے کے بعد ترجیحات طے کر لی گئیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ جنگ صرف نظام کے تحفظ کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کی جنگ ہے۔ اشرف غنی کے مطابق اس لڑائی میں افغان حکومت اور سکیورٹی فورسز کو جامع اور قومی مدد کی ضرورت ہے۔
یاد رہے آج صبح افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع گرین زون کو اس وقت راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا گیا جب نماز عید ادا کی جا رہی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ عید کے موقعے پر افغان صدر اشرف غنی کے خطاب سے چند لمحے قبل دارالحکومت پر تین راکٹ داغے گئے ہیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب افغانستان میں مسلمانوں کا مذہبی تہوار عید الاضحیٰ منائی جا رہی ہے۔
تین راکٹ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً آٹھ بجے کے قریب داغے گئے جن کی آواز گرین زون میں بھی سنی گئی۔ گرین زون وہ علاقہ ہے جہاں صدارتی محل سمیت متعدد سفارت خانے موجود ہیں جن میں امریکی مشن بھی شامل ہے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی نے کہا کہ ’آج افغانستان کے دشمنوں نے کابل کے مختلف علاقوں میں راکٹوں سے حملے شروع کر دیے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ابتدائی اطلاعات کے مطابق تینوں راکٹ مختلف مقامات پر گرے ہیں۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، ہماری ٹیم تحقیقات کر رہی ہے۔‘
راکٹ حملوں کے چند منٹ بعد ہی افغان صدر اشرف غنی نے قوم سے خطاب شروع کیا۔ اس موقعے پر وہاں اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغان چینل طلوع نیوز نے کہا ہے کہ منگل کی صبح عید کی نماز کے وقت صدارتی محل کے قریب تین راکٹ اس وقت آ کر گرے جب صدر اشرف غنی دوسرے سیاست دانوں اور اعلیٰ حکام کے ہمراہ وہاں موجود تھے۔ راکٹ عین اسی وقت گرے جب عید کی نماز شروع ہونے والی تھی۔ طلوع نیوز نے مزید کہا ہے کہ یہ راکٹ کابل کے پروانِ سے کے علاقے سے داغے گئے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ افغان صدارتی محل کو راکٹوں سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یہ تازہ راکٹ حملہ ملک کے متعدد علاقوں میں طالبان کی چڑھائی کے خلاف جاری آپریشن کا ردعمل ہے۔ یاد رہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلاف جاری ہے جو 31 اگست تک مکمل کر لیا جائے گا۔