روس میں تفتیش کاروں کو رشوت لینے کے الزام کا سامنا کرنے والے پولیس افسران کے گھروں کی تلاشی کے دوران ایک ’سونے‘ کا ٹوئلٹ ملا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے یہ چھاپے روس کے جنوبی خطے سٹافروپول میں مارے جہاں ٹریفک پولیس کے سربراہ کرنل الیکسی سیفونوف کو چھ دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔
حکام نے غیر معمولی خرچے سے بنائے گئے ایک گھر کی فوٹیج جاری کی جس میں وسیع و عریض اور آرائش و سجاوٹ سے مزین کمرے اور دیگر آسائشیں شامل ہیں۔
روسی میڈیا کے مطابق یہ مینشن گرفتار پولیس آفیسر الیکسی سیفونوف کا ہے۔
آئی سی آر کے ایک بیان میں کہا گیا کہ گینگ کے مشتبہ ارکان نے رشوت کے عوض جعلی اجازت نامے جاری کیے۔
ان جعلی اجازت نامے کے ذریعے مبینہ طور پر ٹرک ڈرائیوروں کو علاقائی قوانین کو نظرانداز کرنے اور مقررہ وزن سے زیادہ اناج اور عمارتوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والے سامان کو بنا روک ٹوک پولیس چوکیوں سے گزرنے کی اجازت دی گئی۔
ایک سابق سینیئر ٹریفک آفیسر، ٹریفک انسپکٹر اور چار شہریوں کو بھی چھاپے کے بعد گرفتار کیا گیا۔
امریکہ کی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے طرز پر کام کرنے والے روسی ادارے آئی سی آر نے کہا کہ اس گروپ نے ایک کروڑ 90 لاکھ روبل رشوت وصول کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی سی آر نے بتایا کہ اس نے آپریشن کے دوران 80 کے قریب چھاپے مارے۔
ٹریفک پولیس آفیسر کے گھروں اور مختلف مقامات کی تلاشی کے دوران حکام نے بڑی تعداد میں نقد رقم اور لگژری کاریں ضبط کیں۔
رشوت کا الزام ثابت ہونے کی صورت میں ٹریفک پولیس کے سربراہ سیفونوف کو 15 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
آئی سی آر نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں سیفونوف کے پیشرو الیگزینڈر ارزینخن شامل ہیں۔
کریملن کی حامی ‘یونائیٹڈ رشیا پارٹی‘ کے رکن پارلیمنٹ الیگزینڈر کنشٹن نے کہا: ’خلاصہ یہ ہے کہ سٹافروپول میں ایک خاص قسم کا مافیا کام کر رہا ہے جو بلیک مارکیٹ نمبر پلیٹوں، کارگو پرمٹس سے لے کر ریت کی ترسیل تک ہر چیز سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘
© The Independent