چمن سپین بولدک بارڈر پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت دو ہفتے معطل رہنے کے بعد دوبارہ بحال ہو گئی۔
اس بارڈر کراسنگ کو دو ہفتے قبل طالبان کی جانب سے افغانستان کے سرحدی ضلع سپین بولدک پر حملہ کے بعد قبضے میں لے لیا گیا تھا۔ جس کے بعد پاکستانی حکام کی جانب سے سکیورٹی خدشات کی پیش نظر سرحد کو دو طرفہ تجارت اور پیدل آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
تاہم گزشتہ ہفتے پاکستان اور افغانستان میں پھنسے افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آنے جانے کی اجازت دی گئی تھی اور بارڈر کو روزانہ کی بنیاد پر پیدل افراد کے لیے تین گھنٹوں کے لیے کھولا جا رہا تھا۔
چمن سے صحافی دلبر خان کے مطابق سرحد پر پیدل آمدورفت صبح آٹھ سے گیارہ بجے تک کھلی رہتی ہے۔
دوسری جانب چمن سپین بولدک پر واقع پاک افغان بارڈر کو دو ہفتے بندش کے بعد آج دوبارہ تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ جس کے بعد دونوں ممالک سے تجارتی سامان سے لدے ٹرک بارڈر کراسنگ کے ذریعے دونوں ممالک کی سرحد کو عبور کر گئے۔
پاکستانی ٹرک جب افغانستان کی حدود میں داخل ہوئے تو طالبان ان ٹرکوں سے ٹیکس وصول کرتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد میں جب یہ ٹرک سرحدی شہر سپین بولدک سے نکل کر افغان حکومت کے زیر کنٹرول علاقے داخل ہوتے ہیں تو افغان حکومت بھی ٹرکوں سے دوسری بار ٹیکس وصول کرتی ہے۔
یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرحدی ضلع سپین بولدک پر قبضے کے بعد پاکستان نے 14 جولائی کو افغانستان کے ساتھ چمن پاک افغان بارڈر مکمل طور پر سیل کردی تھی۔
تاہم عید کے باعث انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 17 جولائی کو پاکستان کے سرحدی حکام نے پہلے مرحلے میں پیدل آمدورفت کے لیے سرحد کھول دی تھی۔ جب کہ دو ہفتے بندش کے بعد آج سے تجارت کے لیے سرحد دوبارہ کھول دے گئی ہے۔