وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’یہ واضح کر دوں کہ نور مقدم کا قاتل نہیں بچے گا چاہے وہ دوہری شہریت کا حامل ہوپھر بھی اس بات کا کیس میں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘
وہ پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن اور دیگر کئی نجی ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کی جانے والی نشریات میں ٹیلی فون کالز اور سوشل میڈیا پر پوچھے جانے والے عوام کے سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نور مقدم کے مقدمے کی پہلے دن سے نگرانی کر رہے ہیں جو ’بہت خوفناک کیس‘ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال پر ایک کالر کے سوال کے جواب میں کہا کہ افغان سفیر کی صاحبزادی سلسلہ علی خیل کے معاملے کو بھی انہوں نے ذاتی طور پہ دیکھا ہے کیونکہ وہ بھی ’ہماری اپنی بیٹی ہے۔ افغان ہمارے بھائی ہیں‘۔
وزیراعظم عمران خان کا عوام سے براہ راست رابطے کا یہ چوتھا نشریہ تھا جس میں عوام کی براہ راست کالز لی گئیں۔ زیادہ تر کالز اسلام آباد سے تھیں۔ دو گھنٹے جاری رہنے والی یہ نشریات اب تک کی طویل ترین نشریات تھیں جن میں اشتہارات کا وقفہ لیا جاتا رہا۔
نجی ٹی وی سے بھی ایک صحافی حبیب نے لاہور سے کال کی تاکہ یہ دیکھا جائے کہ یہ ٹیلی فون کالز کا سلسلہ پہلے سے طے شدہ ہے یا واقعی عوام کی کالز لی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا اب مجھے یقین آ گیا ہے کہ یہ کالز براہ راست ہی لی جاتی ہیں۔
کالز کا سلسلہ شروع کرنے سے قبل وزیراعظم نے کرونا کی چوتھی لہر کے پھیلاؤ سے روکنے کے لیے ماسک پہننے کی تاکید کی۔
سینیٹر فیصل جاوید نے نشریات کی میزبانی کی جبکہ کابینہ کے زیادہ تر اراکین بھی موجود تھے۔
کھیلوں کے معاملے پر خاطر خواہ کام نہ ہونے کے معاملے پر ایک کالر کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نےکہا کہ ’میں مانتا ہوں مجھے سپورٹس کو جتنا وقت دینا چاہیے تھا اُتنا نہیں دیا۔ میری سپورٹس میں ٹرپل پی ایچ ڈی ہے۔ ہمیں سپورٹس کو ایک ادارہ بنانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہاکی کی ترویج بھی کرنی ہے۔ اب حکومت کے آخری دو سالوں میں سپورٹس پر کام کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے کالر جس نے سوال کیا تھا کہ شہروں میں بے ہنگم عمارتوں کی وجہ سے نکاسی کا نظام متاثر ہو رہا ہے اس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی دھجیاں اُڑائی گئیں ہیں جس کی وجہ پانی اور گندگی کی نکاسی کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شہروں کو اوپر کی طرف جانا چاہیے لیکن زمین پر پھیلاؤ سے انتظام مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ سبزے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ہر شہر کے ماسٹر پلان بنائیں گے۔
انہوں نے اختتام میں اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ مہنگائی بڑھنے سے تنخواہ دار طبقے کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اسی وجہ سے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ٹیکسز بڑھنے سے حکومتی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔