پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار عبدالقیوم خان نیازی 33 ووٹ لے کر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے تیرھویں وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں- ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار چودھری لطیف اکبر 15 ووٹ حاصل کر سکے-
اس کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے 12ویں عام انتخابات کے تینوں مراحل میں کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت سازی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
کشمیر کے وزیر اعظم کا انتخاب آج ہوا ہے اور وزیر اعظم کی نامزدگی غیر متوقع طور پر اس الیکشن سے چند گھنٹے قبل سامنے آئی ہے۔
اس سے قبل وزارت عظمیٰ کے لیے بیرسٹر سلطان محمود اور معروف سرمایہ کار سردار تنویر الیاس کے نام سامنے آ رہے تھے۔
وزیر اعظم پاکستان و چیرمین تحریک انصاف @ImranKhanPTI نے نومنتخب ایم ایل ائے جناب عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم آزاد کشمیر کے عہدے کیلئے نامزد کر دیا- pic.twitter.com/zUUAV4UMfy
— Govt of Azad Jammu & Kashmir (@GovtofAJK) August 4, 2021
وزیراعظم عمران خان نے ان دونوں امیدواروں کے علاوہ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں اور نو منتخب اراکین اسمبلی کے انٹرویو کیے، جن میں عبدالقیوم نیازی بھی شامل تھے۔
بیرسٹر سلطان اور تنویر الیاس کے علاوہ جن صاحب کا نام متوقع وزیر اعظم کے طور پر لیا جا رہا تھا وہ ایل اے ون ڈڈیال سے منتخب رکن اسمبلی اظہر صادق تھے۔ ان کا تعلق پاکستان کی چند اہم شخصیات سے بتایا جا رہا تھا۔ تاہم تمام تر اندازوں کے برعکس عبدالقیوم نیازی نامزد ہو گئے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’طویل مشاورت کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے نو منتخب ایم ایل اے عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم آزاد (پاکستان کے زیر انتظام) کشمیر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’قیوم نیازی ایک متحرک اور حقیقی سیاسی کارکن ہیں، جن کا دل کارکنوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔‘
طویل مشاورت اور تجاویز کے جائزے کے بعد وزیر اعظم پاکستان و چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے نومنتخب ایم ایل ائے جناب عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم آزاد کشمیر کے عہدے کیلئے نامزد کیا ہے وہ ایک متحرک اور حقیقی سیاسی کارکن ہیں جن کا دل کارکنوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) August 4, 2021
کشمیر کے 53 رکنی ایوان میں پاکستان تحریک انصاف کو 32 نشستوں کے ساتھ اکثریت حاصل تھی اور اسے جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے ایک رکن کی بھی حمایت حاصل ہے۔
عبدالقیوم نیازی کون ہیں؟
سردارعبدالقیوم نیازی کا تعلق ضلع پونچھ کی تحصیل عباس پور کے دولی خاندان سے ہے۔
یہ خاندان مغل قوم کی ذیلی شاخ ہے۔ نیازی ان کا تخلص ہے جس سے ایک دلچسپ کہانی جڑی ہے۔
90 کی دہائی کے اوائل میں سردار عبدالقیوم نیازی پونچھ کی ضلع کونسل کے ممبر تھے اور مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عبدالقیوم خان پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم تھے۔
دونوں کا نام یکساں ہونے کی وجہ سے ان کے اخباری بیانات اور سرکاری احکامات میں تمیز مشکل ہو جاتی تھی اور ضلع پونچھ کی انتظامیہ کئی مرتبہ ضلع کونسل کے رکن کے احکامات کو وزیر اعظم کے احکامات سمجھ کر ان پر عملدرآمد کر دیتی۔
اس پر سابق وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نے انہیں اپنے نام کے ساتھ کوئی دوسرا نام منسلک کرنے کی تجویز دی اور یوں انہوں نے اپنے نام کے ساتھ نیازی لکھنا شروع کر دیا۔
واضح رہے کہ نیازی ان کا خاندانی نام نہیں اور نہ ہی ان کے خاندان میں کوئی دوسرا شخص اپنے نام کے ساتھ نیازی لکھتا ہے۔
17 جولائی، 2021 کو باغ میں انتخابات سے قبل ایک جلسے کے دوران پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کی فہرست پڑھتے وقت جب سردار عبدالقیوم نیازی کا نام سامنے تو وزیر اعظم عمران خان نے بھی حیرت کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر اعمران خان نے رک کر یک دم کہا: ’نیازی یہاں کیسے آ گیا، میں بڑا حیران ہوں، ویسے ہم نیازی ساری جگہ پھیل گئے ہیں۔‘
ضلع کونسل کے رکن رہنے کے علاوہ سردار عبدالقیوم نیازی 2006 سے 2008 تک مسلم کانفرنس کی حکومت میں وزیر خوراک اور بعد ازاں 2010 سے 2011 تک سردار عتیق کی دوسری کابینہ میں وزیر جنگلات بھی رہ چکے ہیں۔
وہ 2006 میں مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے کامیاب ہوئے۔
پی ٹی آئی میں شامل ہونے سے قبل ان کا خاندان ہمیشہ سے مسلم کانفرنس میں رہا۔ ان کے بڑے بھائی حاجی غلام مصطفیٰ دو مرتبہ رکن اسمبلی اور وزیر رہے۔
خود عبدالقیوم نیازی نے چار مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور دو مرتبہ کامیاب ہوئے۔
2001 کے انتخابات میں مسلم کانفرنس کا ٹکٹ نہ ملنے پر ان کے خاندان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سرادر اصغر آفندی کی حمایت کی تھی۔
وہ دو سال پہلے مسلم کانفرنس چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور مرکزی جائنٹ سیکرٹری مقرر ہوئے۔
حالیہ انتخابات سے قبل وہ ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے بنائے گئے پی ٹی آئی کے پارلیمانی بورڈ میں بھی شامل تھے۔