پاکستان کے سابق سفارت کار کی صاحب زادی نور مقدم قتل کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور تھیراپی ورکس کلینک کے مالک ڈاکٹر طاہر سمیت چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار افراد میں زخمی امجد بھی شامل ہیں جنہیں ملزم ظاہر جعفر نے چھری مار کر زخمی کیا تھا۔
اتوار کو تھانہ کوہسار کی پولیس نے ملزمان کو اسلام آباد کچہری میں پیش کیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے ملزمان کا 1 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے چھ ملزمان پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر کے ساتھ مل کر قتل سے متعلق شواہد چھپانے کا الزام ہے۔
اس سے قبل مقتولہ نور مقدم قتل کیس کی ڈی این اے رپورٹ میں تصدیق کی گئی تھی کہ قتل سے قبل مقتولہ کا ریپ کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ شب پولیس کو کیس کی فوٹو گرامیٹری رپورٹ جبکہ جمعے کو ڈی این اے رپورٹ موصول ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فوٹو گرامیٹری رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ واقعے سے جڑی سی سی ٹی وی فوٹیج اصل ہے اور اس میں نظر آنے والے افراد ملزم ظاہر جعفر اور نور مقدم ہیں۔
پولیس نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں ظاہر جعفر کے گھر میں نصب تمام سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ حاصل کیا تھا جس میں نور مقدم کو گارڈ کے کیبن میں پناہ لیتے اور ظاہر کا وہاں سے نور کو گھسیٹ کر گھر کے اندر لے جانا نظر آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی این اے رپورٹ میں ریپ کی تصدیق کے بعد اب درج مقدمے میں ریپ کی دفعہ 376 بھی شامل کر دی گئی ہے۔
ڈی این اے رپورٹ کے مطابق آلہ قتل (چھری) پر ملزم کے انگلیوں کے نشانات کی تصدیق ہوئی ہے، جو قتل کا ایک ٹھوس ثبوت ہے۔
اس مقدمے میں ہفتے کو گھر کے مالی جان محمد کو حراست میں لے کر 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پراڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا۔
جان محمد نے ابتدائی بیان میں تصدیق کی ہے کہ ان کے سامنے مقتولہ نور نے گھر کی پہلی منزل سے چھلانگ لگائی تھی اور قتل سے قبل ان کی چیخیں سنائی دے رہی تھیں۔
ملزم ظاہر جعفر کا 12 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر دو اگست کو مقامی عدالت نے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملزم ظاہر جعفر کو اب 16 اگست کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا جبکہ ان کے والدین اور گھریلو ملازم بھی اڈیالہ جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی 23 اگست کو عدالت میں پیش ہوں گے۔
عدالت نے پانچ اگست کو ذاکر اور عصمت کی درخواست ضمانت یہ کہہ کر مسترد کر دی تھی کہ ’دونوں نے ملزم کے جرم اور شواہد کو چھپانے کی کوشش کی۔‘
ادھر پولیس نے ہفتے کی رات تھراپی ورکس کلینک کے مالک ڈاکٹر طاہر سمیت چھ ملازمین کو بھی شواہد چھپانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
انہیں آج ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے ریمانڈ لیا جائے گا۔ تھراپی ورکس کا عملہ جائے وقوعے پر سب سے پہلے پہنچا تھا۔