وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں قتل ہونے والی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے کیس میں ان کی وزارت نے اپنی طرف سے پوری کوشش کرلی ہے، اب فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔
سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کو گذشتہ ماہ 20 جولائی کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں مبینہ طور پر ان کے دوست ظاہر جعفر نے قتل کردیا تھا جنہیں پیر کے روز عدالت نے 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
پیر کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیرداخلہ شیخ رشید احمد سے نور مقدم کیس میں پیش رفت کے حوالے سے سوال کیا گیا، جس پر انہوں نے کہا: ’میں اپنی زندگی میں جتنی کوشش کر سکتا تھا، وہ میں نے کی ہے، فورینزک سے لے کر تمام شواہد اکٹھے کیے ہیں، اب میں اس (ملزم) کو پولیس مقابلے میں تو نہیں مروا سکتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے اس (ملزم) کے باپ اور ڈرائیور اور جن سے ظاہر جعفر کی بات ہوئی سب کو اندر کیا ہے، کسی کو نہیں چھوڑا، شہادتیں پوری ہیں، فیصلہ عدالت کا ہے اور امید ہے کہ اسے سزائے موت ہو گی۔‘
یاد رہے کہ شیخ رشید نے دو روز قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نور مقدم کے کیس کے ملزموں کو کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے، اور میرا بس چلے تو میں اس کو گولی مار دوں۔‘
ظاہر جعفر کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا
ادھر نامہ نگار مونا خان کے مطابق نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ظاہر جعفر کو سوموار کو ڈیوٹی جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈیوٹی مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کو پولیس نے بتایا کہ ان کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے، اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار نہیں اور ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ظاہر جعفر کا 12 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
اس دوران جج نے عدالت میں کھڑے مدعی اور ملزم سے چند سوالات بھی کیے۔ نور مقدم کے والد سےجب مجسٹریٹ نے پوچھا، ’آپ کون ہیں‘؟
انہوں نے جواب دیا کہ ’میں اس بد قسمت بچی کا باپ ہوں۔‘
’کون ہے ملزم؟‘
واضح رہے کہ ظاہر جعفر کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت پیش کیا گیا۔ ڈیوٹی مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ ’کون ہے ملزم؟‘
پیچھے کھڑے ظاہر جعفر کو جج کے سامنے روسٹرم پر لایا گیا۔ چھوٹا سا کمرہ عدالت صرف وکلا اور پولیس اہلکاروں سے ہی بھرا ہوا تھا۔ ظاہر روسٹرم کے سامنے آیا تو مجسٹریٹ نے اسے ماسک اتارنے کا حکم دیا تاکہ اس کا چہرہ دیکھ سکیں۔ ظاہر جعفر نے عدالت کے کہنے پر ماسک اتار دیا۔
خیال رہے کہ عدالتی کارروائی اردو میں ہو رہی تھی اور جج بھی اردو میں مخاطب ہوئیں۔
انہوں نے ملزم سے پوچھا کہ ’کیا نام ہے؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن ظاہر ادھر ادھر دیکھتا رہا اس نے جواب نہیں دیا، سوال دہرایا گیا لیکن جواب ندارد، تیسری بار جب شائستہ کنڈی نے زور دار آواز میں نام پوچھا تو ملزم نے نام بتایا۔ اس کے بعد مجسٹریٹ نے ملزم سے کہا کہ ’کچھ کہنا چاہتے ہو؟‘
ظاہر نے پہلے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔ پھر توقف کر کے کہا، ’میرا وکیل بات کرے گا۔‘ ظاہر نے یہ مختصر بات انگریزی میں ہی کی۔
واضح رہے یہ پہلی سماعت تھی جس میں مجسٹریٹ نے ملزم سے براہ راست سوال کیے۔ ملزم کے وکیل محمد دانیال ساتھ ہی موجود تھے۔
کھچا کھچ بھرے چھوٹے سے کمرہ عدالت میں ظاہر سے چند قدم کے فاصلے پر نور مقدم کے والد شوکت مقدم بھی کھڑے تھے۔
سوموار کے روز ہونے والی سماعت میں نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سخت سکیورٹی کےتحت عدالت میں پیش کیا گیا۔ بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا گیا۔ آج بھی ملزم نے بروز ہفتے کے دن والےکپڑے پہن رکھے تھے اور اسی حلیے میں تھا۔ گاڑی سے نکلا تو چلتے ہوئے تھوڑا سست روی کا شکار ہوا توساتھ چلتے پولیس اہلکار نے بازو پکڑ کر آگے کو ہلکا دھکا دیا۔
میڈیا کے نمائندگان ظاہر جعفر کو بات کرنے کے لیے اکساتے رہے، لیکن انہوں نےجواب نہیں دیا۔
واقعے کا پس منظر
واضح رہے گزشتہ منگل 20 جولائی کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کا بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد ملزم کو موقع سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ جبکہ ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کے صاحبزادے ہیں جو جعفر گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں۔
پولیس نے جرم کی اعانت اور شواہد چھپانے کے جرم میں ملزم کے والدین ذاکرجعفر اور ان کی اہلیہ عصمت آدم جی سمیت دو گھریلو ملازمین کو بھی تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا تھا۔ ملزم کے والدین اب جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں اور ان کی درخواست ضمانت پر سماعت چار اگست کو ہو گی۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی اس حوالے سے گذشتہ روز بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’نور کا کیس میں پہلے دن سے فالو کر رہا ہوں بہت خوفناک کیس ہے۔ سٹاف نوکر چوکیدار کے سامنے دو دن معاملات ہوتے رہے۔ یہ واضح کر دوں کہ نور مقدم کا قاتل نہیں بچے گا چاہے وہ دہری شہریت کا حامل ہو پھر بھی اس بات کا کیس میں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘