بھارت میں انتخابات کے ابتدائی نتائج میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادی واضح برتری حاصل کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
اگر بی جے پی بھارت میں ایک مرتبہ پھر برسر اقتدار آتے ہوئے پہلے سے زیادہ مضبوط حکومت بنانے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس کے پاکستان پر کیا اثرات پڑیں گے؟
تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کو بی جے پی کو دوبارہ طاقت میں آنا پاکستان کے حق میں مفید دکھائی دیتا ہے۔ ان کا خیال ہے، ’اس مرتبہ نریندر مودی اور ان کی جماعت کا رویہ پاکستان سے متعلق کم معاندانہ ہو گا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا مودی ایک سٹیٹس مین (مدبر سیاست دان) کی حیثیت سے ابھرنا چاہیں گے، اور خصوصا کشمیر سے متعلق اپنا بین الاقوامی تاثر بہتر بنانے کی کوشش کریں گے اور اس سب کے لیے نریندر مودی کو پاکستان کی مدد اور تعاون درکار ہو گا۔‘
’اسی لیے بی جے پی کے دوبارہ برسر اقتدار آنے پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کے پورے امکانات موجود ہیں۔‘
تاہم بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر رفعت حسین جنرل (ر) طلعت مسعود کے خیالات سے متفق نہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’اس کامیابی کے نتیجے میں بی جے پی کی پاکستان مخالف پالیسیوں میں مزید شدت آئے گی۔‘
ڈاکٹر رفعت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا پاکستان اور بھارت کے آئندہ تعلقات کا بڑی حد تک انحصار پاکستان کے اندرونی حالات پر بھی ہو گا، تاہم ان کے خیال میں بی جے پی اور نریندر مودی کسی صورت پاکستان کو کوئی رعایت نہیں دیں گے۔
ان کے خیال تھا کہ بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد نئی دہلی ایف اے ٹی ایف سے متعلق اپنی مہم میں مزید شدت لائے گا اور پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی کوشش کرے گا۔
اسی طرح ان کا کہنا تھا بھارت پاکستان میں گرفتار اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کی رہائی کے لیے بھی کوشش کرے گا، تاہم پاکستان کے لیے کلبھوشن کو چھوڑنا تقریباً ناممکن ہو گا، کیونکہ ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔
ڈاکٹر رفعت نے بتایا بعض لوگ بی جے پی کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو بہتر ہوتا ہوا بھی دیکھتے ہیں۔ ’لوگ سمجھتے ہیں کہ بی جے پی کواتنی بڑی اکثریت کے ساتھ اور مضبوط حکومت بنانے کے بعد پاکستان یا مسلمان مخالف سیاست کی ضرورت نہیں رہے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ امید رکھنی چاہیے کہ حالیہ انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرنے کے بعد بی جے پی اور نریندر مودی کی پالیسیوں میں لچک آئے گی اور وہ پاکستان سے متعلق اپنے موقف میں نرمی پیدا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید اس سلسلے میں اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان رابطوں کا آغاز ہو چکا ہے۔
انہوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اپنی بھارتی ہم منصب سوشما سوراج کی بشکیک میں ملاقات کو اسی سلسلے کی کڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کو آئندہ پانچ سال کے لیے بی جے پی اور نریندر مودی کے ساتھ رہنا ہو گا اور اس امر کا ادراک پاکستانی مقتدر حلقوں میں پوری طرح ہے۔