لاہور میں اتوار کو نیشنل لائسنسنگ امتحانات (این ایل ای) کے خلاف احتجاج کرنے والی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور میڈیکل کے طالب علموں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ان پر پیپر (مرچوں کا) سپرے استعمال کیا، جس کے باعث چند افراد کی حالت غیر ہوگئی۔
چند روز سے جاری اس احتجاج کی حالیہ لہر لاہور کے علاقے برکت مارکیٹ میں ان امتحانات کے لیے بننے والے سینٹر کے باہر جاری تھی، جہاں موجود پولیس کی بھاری نفری نے ان ڈاکٹروں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر سپرے کا استعمال کیا۔
پہلے بھی ایسے احتجاجوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس یا پانی کے استعمال کا تو سنا جاتا ہے لیکن سپرے شاید پہلی مرتبہ استعمال کیا گیا، جس کے باعث چند ڈاکٹروں کی حالت خراب ہوئی اور انہیں قریبی ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا۔
این ایل ای کے خلاف جاری احتجاج میں شامل ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سروسز ہسپتال لاہور کے صدر ڈاکٹر عمران بھٹی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’گذشتہ روز سینکڑوں میڈیکل کے طالب علموں نے پرامن احتجاج کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں پولیس آگئی اور انہوں نے نہ صرف طالب علموں پر لاٹھی چارج کیا بلکہ ان پر سلفیورک ایسڈ کا سپرے کر دیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس ایسڈ کا سپرے دنیا بھر میں متروک ہے لیکن لاہور پولیس نے یہ سپرے کیا جس کے سبب ڈاکٹرزخمی ہوئے اور ایسڈ سے کہیں کہیں سے ان کی جلد جل گئی۔ ان ڈاکٹروں اور طالب علموں کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ کچھ ڈاکٹروں کی لاٹھیاں لگنے سے ہڈیاں بھی فریکچر ہوئیں اور اس سارے احتجاج اور پولیس کی کارروائی کی فوٹیج بھی موجود ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’جو ڈاکٹرز سپرے سے متاثر ہو کر ہسپتالوں میں داخل ہوئے تھے وہ سب ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتالوں سے جا چکے ہیں۔‘
ڈاکٹر عمران کا کہنا تھا کہ پولیس اور حکومت خود کو بچانے کے لیے یہ کہہ رہی ہے کہ انہوں نے پیپر سپرے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پیر کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پاکستان پورے ملک میں کالی پٹیاں باندھ کر بلیک ڈے منا رہی ہے اور صبح 11 بجے سے ہم نے ٹیچنگ ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند کر دی ہیں۔ ’اگر حکومت میڈیکل کے طالب عملوں کا مطالبہ نہیں مانے گی اور این ایل ای امتحانات کو روکے گی نہیں تو ہم اس احتجاج کو جاری رکھیں گے۔‘
ڈاکٹر عمران کا کہنا ہے کہ ’جو طالب علم ایف ایس سی یا اے لیول کرکے آئے انہوں نے میرٹ پر میڈیکل کالجوں میں داخلے لیے اور پانچ سال یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے امتحانات پاس کیے، ہاؤس جاب کی، اس کے بعد مزید امتحان دینے کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ ہاں جو دیگر ممالک سے ڈاکٹرز پڑھ کر آئے ہیں ان کا امتحان لے لیں باقی یہاں کے اداروں سے پڑھنے والے طالب علموں کا مزید امتحان لینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔‘
گذشتہ روز اس واقعے کے بعد سے سوشل میڈیا پر کیمیکل سپرے آن ڈاکٹرز کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر ٹرینڈ بھی بنا ہوا ہے۔
اس میں کچھ لوگ وزیراعظم عمران خان کی 2013 کی ایک ٹویٹ کو بھی بار بار پوسٹ کر رہے ہیں جس میں انہوں نے اس وقت ڈاکٹروں کے ہونے والے کسی احتجاج پر آنسو گیس اور لاٹی چارج کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی۔ اسی ٹویٹ کو بار بار پوسٹ کرکے صارفین وزیر اعظم سے ایکشن لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لاہور پولیس کے ترجمان عارف رانا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پولیس نے ڈاکٹروں کے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آتھرائزڈ پیپر سپرے کیا۔ مظاہرین نے خلافِ قانون رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے امتحانی مرکز میں داخلے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں مشتعل ہجوم کو پرامن طریقے سے منتشر کرنے کے لیے محدود حد تک پیپر سپرے استعمال کیا گیا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان کے مطابق: ’پیپر سپرے کے کوئی جانی نقصانات نہیں ہیں اور استعمال کیا جانے والا پیپر سپرے بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’بین الاقوامی سطح پر مشتعل ہجوم کو پرامن طریقے سے منتشر کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، ان ہی میں سے ایک پیپر سپرے بھی ہے۔ لاہور پولیس کو حکومت کی جانب سے مشتعل ہجوم کر منتشر کرنے کے لیے سپرے و دیگر ضروری سامان مہیا کیا گیا ہے اور پولیس قانوناً مجمعے کو منتشر کرنے کے لیے اس پیپر سپرے کا استعمال کر سکتی ہے۔‘
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سہیل چوہدری کا کہنا ہے کہ برکت مارکیٹ میں جمعے کے روز 500 ڈاکٹرز نے این ایل ای ٹیسٹ دیا، پولیس نے انہیں سکیورٹی فراہم کی۔ 126 ڈاکٹروں نے اتوار کو بھی امتحان دیا۔ جو احتجاج ہوا وہ کچھ ڈاکٹروں کی تنظیموں کا تھا جنہوں نے امتحانی مرکز میں زبردستی داخل ہو کر ٹیسٹ روکنے کی کوشش کی اور ان ہی کو روکنے کے لیے پولیس متحرک ہوئی۔
ڈی آئی جی آپریشنزکا کہنا تھا کہ ’پر امن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے لیکن سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنا پولیس کی اولین ذمہ داری ہے، جس کے لیے ہم ہرممکن اقدام کریں گے۔‘
پیپر سپرے اور سلفیورک ایسڈ کے اثرات کیا ہوتے ہیں؟
میو ہسپتال کے سینیئر ڈاکٹر سلمان کاظمی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پیپر سپرے کا ردعمل ہر شخص پر مختلف ہوسکتا ہے اور یہ اس بات پر منحصر ہے کہ جس پر سپرے کیا گیا اس کی جلد کتنی حساس ہے؟ جن ڈاکٹروں پر پیپر سپرے کیا گیا ان میں سے کچھ کی جلد جل گئی ہے۔ اگر پیپر سپرے آنکھ میں چلا جائے تو ان کی آنکھیں وقتی طور پر اندھی ہو سکتی یں اور کچھ کیسز میں مستقل بینائی جا سکتی ہے۔ ہر انسان کی جلد اور آںکھوں کی حساسیت اور الرجک ری ایکشن مختلف ہوتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ پیپر سپرے سے کسی کو کچھ بھی نہ ہو۔ لیکن پیپر سپرے خطرناک چیز ہے اور اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ مضر صحت نہیں تو وہ غلط ہے۔‘
ڈاکٹر سلمان کا کہنا تھا کہ پیپر سپرے کا ردعمل ہسپتالوں میں آںے والے ڈاکٹروں پر بھی مختلف ہوا ہے۔ کسی کی پوری جلد اتر گئی کسی کی جلد ہلکی سی جلی اور کسی کو کوئی نشان تک نہیں پڑا۔
’اس سپرے کے دوران جن کی جلد پر زیادہ ردعمل ہوا وہ یہی کہیں گے کہ ان پر سلفیورک ایسڈ سپرے کیا گیا۔ سلفیورک ایسڈ بھی جلد کو جلاتا ہے لیکن اتنا کم نہیں بلکہ وہ جلد کو اندر تک جلا دیتا ہے۔ اس کے زخم گہرے ہوتے ہیں لیکن ہوسکتا ہے کہ ڈاکٹروں پر کیے جانے والے سپرے میں ہلکا پھلکا کوئی تیزاب بھی شامل کیا گیا ہو۔‘