پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ افغانستان سمیت سی پیک میں شراکت داری اور سرمایہ کاری کے خواہش مند تمام ممالک کو پاکستان اور چین کی جانب سے خوش آمدید کہا جائے گا۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اسد عمر نے سی پیک، کرونا ویکسین اور اپنی جماعت کے سیاسی اتار چڑھاؤ پر کھل کر بات کی۔
سی پیک کے معاملے پر وفاقی وزیر نے کہا: ’اگر افغانستان میں امن آتا ہے تو یہ پوری پٹی کھل جائے گی اور یہاں سے پاکستان میں سی پیک کا بیس لے کر افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیا تک پہنچا جاسکتا ہے۔‘
بقول اسد عمر: ’اگر افغانستان میں امن آتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے عمومی طور پر اور سی پیک کے لیے خاص طور پر خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے منصوبے پی ٹی آئی کی حکومت میں اور وسیع ہوئے ہیں۔
چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے سابق چیئرمین عاصم سلیم باجوہ کے مستعفی ہونے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ چین کا اس سے ’دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ ان کے استعفے سے متعلق میں نے چین کو آگاہ کیا۔‘
اسد عمر کرونا وبا کے حوالے سے بنائے گئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ بھی ہیں، اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’ریاست کے تمام ستونوں نے مل کر کام کیا۔ سول اور ملٹری تو شامل تھے ہی مگر کرونا کے متعلق جو ہم نے فیصلے کیے ان میں بہت بڑی معاونت عدالتی نظام نے بھی کی۔‘
مستقبل میں بھی کرونا وائرس کی ویکسین کی بوسٹر ڈوز کی مفت دستیابی کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسد عمر نے بتایا: ’ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویکسین ہر سال لگنی ہے یا محض ایک دو بار کا عمل ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا: ’ہماری کوشش یہ ہے کہ کرونا ویکسین پاکستان میں ہی بنائیں تاکہ پاکستانی معیشت پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔‘
برطانیہ نے پاکستان کو تاحال سفری پابندیوں کے حوالے سے ریڈ لسٹ پر رکھا ہوا اور اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کے اجلاس کے دوران وفاقی سیکریٹری عشرت علی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ نے پاکستان کی لیبارٹریوں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا نام ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی وجہ غیر مستند ڈیٹا ہے۔
جب انٹرویو کے دوران اس معاملے پر اسد قیصر کی رائے جانی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ ’سیکریٹری صاحب کو جس مضمون کا علم نہ ہو اس پر قیاس آرائیاں نہیں کرنی چاہییں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسد عمر سے گفتگو کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ این سی او سی کے پاس ایسے کوئی اعدادوشمار نہیں، جس سے معلوم ہوسکے کہ ایسے کتنے افراد کرونا کی وجہ سے چل بسے جنہیں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی تھیں۔
حاملہ خواتین کو کرونا ویکسین لگانے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا: ’ابتدا میں گائیڈ لائنز تھیں کہ ویکسین نہ لگوائی جائے مگر اب یہ گائیڈ لائنز تبدیل کردی گئی ہیں۔‘
اسد عمر نے بتایا کہ حاملہ خاتون اور دیگر لوگوں میں ویکسین سے ہونے والے مضر اثرات ایک جیسے ہی ہیں بلکہ ایک مغربی ملک کی ریسرچ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا حاملہ خواتین کے لیے ویکسین لگوانا زیادہ ضروری ہے۔
اپنی جماعت کے سیاسی اتار چڑھاؤ اور سینیئر سیاست دان جہانگیر ترین کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ جہانگیر ترین اگر فعال کردار ادا کریں تو تحریک انصاف حکومت کے لیے مضبوطی کا باعث ہوں گے۔
اسد عمر نے مزید کہا: ’وزیر اعظم عمران خان کا بنیادی اصول ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور احتساب کے عمل کا سامنا سب نے کرنا ہے۔ جہانگیر ترین سے سوال پوچھے گئے ہیں، وہ اپنا بھرپور دفاع پیش کریں اور اگر سرخرو ہوں گے تو واپس آکر فعال کردار ادا کرسکتے ہیں۔‘