آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے ٹیسٹ کپتان ٹم پین نے طالبان کی جانب سے افغان خواتین کرکٹرز پر پابندی کے تناظر میں کہا ہے کہ ان کے خیال میں ٹیمیں اگلے ماہ شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے سے انکار یا افغانستان ٹیم کا بائیکاٹ کر سکتی ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ خواتین کے بارے میں طالبان حکومت کے موقف سے کیسے نمٹا جائے جب کہ افغان مردوں کی ٹیم کے میچ متحدہ عرب امارات اور عمان میں 17 اکتوبر سے 14 نومبر تک جاری رہنے والے عالمی ایونٹ میں شیڈول ہیں۔
آئی سی سی کے قواعد و ضوابط کے تحت ٹیسٹ سٹیٹس رکھنے والے ممالک کے لیے خواتین کی فعال ٹیم کا ہونا ضروری ہے۔
اسی تناظر میں کرکٹ آسٹریلیا نے بدھ کو کہا تھا کہ اگر طالبان نے خواتین پر کرکٹ کھیلنے پر پابندی کا فیصلہ واپس نہ لیا تو وہ نومبر میں ہوبارٹ میں افغانستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ منسوخ کردے گا۔
ٹم پین نے کہا کہ تمام کھلاڑی کرکٹ آسٹریلیا کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور یہ کہ اس کے ورلڈ کپ پر بھی نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایس ای این ریڈیو نے جب ان سے پوچھا کہ کیا ورلڈ کپ کھیلنے والے ممالک طالبان کے اس اقدام کے خلاف کھڑے ہوں گے؟ اس پرٹم پین نے کہا: ’مجھے لگتا ہے ایسا ہی ہو گا۔ میرے خیال میں ہر ٹیم کو اس بارے میں بات کرنا چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’میرے خیال میں ٹیمیں ورلڈ کپ کے موقعے پر اس ایونٹ سے باہر نکلنے یا افغانستان کے میچز کے بائیکاٹ کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گی۔‘
ٹم نے کہا: ’آئی سی سی سے اب تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا لہٰذا یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کونسل کیا موقف اختیار کرتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کونسل سے سوال کیا: ’اگر ٹیمیں ان (افغان ٹیم) کے خلاف کھیلنے سے انکار کر رہی ہیں اور حکومتیں انہیں ہماری سرزمین پر اترنے کی اجازت نہیں دے رہیں تو اسی ٹیم کو آئی سی سی کے منظور شدہ ایونٹ میں کھیلنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟‘
کرکٹ آسٹریلیا کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق آئی سی سی نے تجویز دی کہ کونسل نومبر میں شیڈول اپنی اگلی بورڈ میٹنگ میں اس معاملے پر بات کرے گی لیکن یہ میٹنگ ورلڈ کپ کے بعد ہو گی۔
بیان میں مزید کہا گیا: ’آئی سی سی افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اسے حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق خواتین پر کرکٹ کھیلنے پابندی کے فیصلے پر تشویش ہے۔‘