کرکٹ آسٹریلیا نے جمعرات کو خبردار کیا ہے کہ اگر طالبان کی حکومت نے خواتین پر کرکٹ کھیلنے کی پابندی کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو وہ افغانستان کے خلاف پہلا تاریخی ٹیسٹ میچ منسوخ کر دے گا۔
آسٹریلیا میں کرکٹ کی گورننگ باڈی نے کہا کہ نومبر میں دونوں ملکوں کی مرد ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ اس وقت سنگین خطرے سے دوچار ہو گیا ہے، جب طالبان کے ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ نئی حکومت کے بعد افغان خواتین کرکٹ یا کوئی اور کھیل نہیں کھیل سکیں گی۔
واثق نے آسٹریلین براڈکاسٹر ایس بی ایس کو بتایا: ’میں نہیں سمجھتا کہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے گی کیونکہ افغان خواتین کے لیے کرکٹ کھیلنا ضروری نہیں۔‘
بقول واثق: ’کرکٹ میں خواتین کے چہرے اور جسم کو ڈھانپا نہیں جا سکتا، اس لیے اسلام خواتین کو اس طرح کا حلیہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ میڈیا کا دور ہے اور وہاں ان کی تصاویر اور ویڈیوز بنیں گی اور لوگ انہیں دیکھیں گے۔ اسلام اور امارت اسلامیہ خواتین کو کرکٹ یا اس قسم کے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی جہاں وہ اس طرح بے پردہ ہو جائیں۔‘
طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے شیڈول میں خلل نہیں پڑے گا۔ واضح رہے کہ 27 نومبر کو آسٹریلیا نے افغانستان کے خلاف پہلے تاریخی ٹیسٹ میچ کی میزبانی کرنا تھی۔
جمعرات کو کرکٹ آسٹریلیا نے کہا کہ عالمی سطح پر خواتین کے لیے کرکٹ کو فروغ دینا تنظیم کے لیے ’انتہائی اہم‘ ہے۔
بورڈ نے مزید کہا: ’کرکٹ کے لیے ہمارا نظریہ یہ ہے کہ یہ کھیل سب کے لیے ہے اور ہم ہر سطح پر خواتین کے لیے اس کھیل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا: ’اگر حالیہ میڈیا رپورٹ درست ہیں کہ افغانستان میں خواتین پر کرکٹ کی پابندی عائد کی جائے گی تو کرکٹ آسٹریلیا کے پاس ہوبارٹ میں کھیلے جانے والے مجوزہ ٹیسٹ میچ کے لیے افغانستان کی میزبانی کو منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔‘
اپنے پہلے اقتدار کے دوران طالبان نے ملک میں کھیلوں سمیت تفریح کی زیادہ تر سرگرمیوں پر پابندی لگا دی تھی اور ملک میں موجود میدانوں کو عوامی سزا پر عمل درآمد کے مقامات کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
اس بار طالبان کی جانب سے زیادہ سختی نہ کرنے کے وعدوں کے باوجود اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کو خاندان کے کسی مرد رکن کے بغیر گھر سے باہر نکلنے سے منع کیا جا رہا ہے اور کچھ علاقوں میں انہیں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن (اے سی اے) نے کہا ہے کہ وہ واضح طور پر کرکٹ آسٹریلیا کے اس موقف کی حمایت کرتی ہے۔
اے سی اے نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا: ’اب افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے جو کرکٹ کے کھیل سے ماورا ہے۔‘
’ایک جانب ہم راشد خان جیسے کھلاڑیوں کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور دوسری جانب رویا صمیم اور اس کی ساتھی کھلاڑیوں کو اس کھیل سے محروم کر دیا جائے تو اس ٹیسٹ میچ کی میزبانی پر غور نہیں کیا جا سکتا۔‘