پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے قدیم شہر کوٹلی کی تحصیل کھوئی رٹہ میں ایک پراسرار پہاڑ میں موجود غار نما گھر فن تعمیر کا اچھوتا نمونہ ہیں۔
ان گھروں کو اندر سے کھلا رکھا گیا ہے جبکہ چھتیں اور دیواریں خوبصورت نقش و نگار سے مزین ہیں۔
مقامی لوگ ان کو ’پریوں کے گھر‘ کا نام بھی دیتے ہیں۔ سیاحوں کی بڑی تعداد اس جگہ کو دیکھنے کے لیے آتی ہے۔
مقامی شہری محمد اقبال بٹ نے بتایا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہاں پر خزانہ ہے، وہ اسے توڑنے بھی آئے لیکن ہم نے انہیں ایسا کرنے سے منع کر دیا، ہم چاہتے ہیں کہ یہ جگہ یوں ہی رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر رخسانہ رحیم کا کہنا ہے کہ پہاڑ کو کاٹ کر گھر بنانے کا ہنر برصغیر پاک و ہند کا بہت ضروری حصہ رہا ہے۔ اس رجحان کو مورین بادشاہ اشوک نے شروع کروایا تھا۔
اس قسم کی پناہ گاہوں کو قدیم راستوں کے ساتھ پانی کے قریب پہاڑی علاقوں میں الگ تھلگ بنایا جاتا تھا تاکہ راہب مذہبی سرگرمیوں کی طرف مکمل توجہ دے سکیں اور عبادت کرنے والوں کو ان تک پہنچنے میں آسانی ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تعمیرات آٹھویں سے دسویں صدی کی ہیں جبکہ فن تعمیر میں گندھارا اور مقامی کشمیری تعمیراتی عناصر نمایاں ہیں۔