پاک افغان شاہراہ پر ضلع خیبر میں علی مسجد کے مقام پر واقع قدرتی سیاحتی مقام ’غار اوبہ‘ (غار کا پانی) سیاحت کا مرکز بننے لگا ہے۔
بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان اس مقام پر جہاں مقامی لوگ کھینچے چلے آتے ہیں وہیں دوسرے اضلاع کے سیاح بھی یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔
یہاں سیاح عموماً ہر موسم میں آتے ہیں لیکن گرمیوں میں ان کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
لنڈی کوتل تحصیل سے یہاں تفریح کے لیے آنے والے راحت اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بڑوں سے سنا ہے کہ افغانستان کے پہاڑوں سے نکلنے والے چشموں کا پانی پاکستان کے ضلع خیبر میں علی مسجد کے مقام پر پہاڑوں کے چھوٹے غاروں سے نکلتا ہے، اسی مناسبت سے اس جگہ کو غار اوبہ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے مقامی لوگ محدود پیمانے پر یہاں سیر کے لیے آتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس جگہ کی شہرت ہوئی اور ضلع خیبر کے علاوہ دوسرے قریبی علاقوں سے سیاح یہاں آنے لگے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سیاحتی مقام پر حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ ’اسے مقامی لوگوں نے ڈیولپ کیا ہے اور یہاں روایتی شنواری باربی کیو اور مٹن کڑاہی کے ریسٹورنٹس بنائے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے تجویز دی کہ یہاں سیاحوں کے بیٹھنے کے لیے اچھی آرام دہ جگہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ’اکثر فیملیاں یہاں آتی ہیں، خواتین کے لیے واش رومز کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وادی ناران کی طرح یہاں پر بھی ہٹس بننے چاہییں۔
راحت نے بتایا کہ خیبر پاس کا خاصہ ہے کہ یہاں پر موسم گرمیوں میں کافی خوش گوار ہوتا ہے کیونکہ یہ مقام سطح سمندر سے کافی اوپر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور، چارسدہ، نوشہرہ اور صوابی کے لوگوں کے لیے یہ جگہ نزدیک ہے۔
لاہور سے آنے والے سیاح ساجد اقبال نے بتایا کہ انہوں نے اس جگہ کے بارے میں بہت سنا تھا لہٰذا وہ دوستوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کے یہاں آنے کا پہلا تجربہ ہے جو کافی اچھا رہا۔ ’لوگوں کو اس سیاحتی مقام کے بارے میں زیادہ پتہ نہیں کہ یہ جگہ کتنی خوبصورت اور پرامن ہے۔‘
انہوں نے مشورہ دیا کہ سیاحت کے شوقین ایک مرتبہ یہاں کا چکر ضرور لگائیں۔
پشاور شہر سے غار اوبہ آئے ہوئے ماجد نے بتایا کہ وہ ایک دوست کے کہنے پر یہاں آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو یہاں آنا چاہیے تاکہ پتہ چلے کہ خیبر پختونخوا میں تفریح کے لیے کئی جگہیں ہیں۔
’یہاں کی لوکیشن اچھی ہے۔ اگر یہاں پر پارک اور ریسٹورنٹس بن جائیں تو سیاحت مزید بڑھے گی۔‘
لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے شہنشاہ نے بتایا کہ وہ ہر اتوار کو یہاں آتے ہیں۔ ’میں تمام لوگوں کو دعوت دیتا ہوں چاہے پشاور میں ہوں، لنڈی کوتل میں یا جہاں پر بھی ہوں وہ یہاں آئیں اور لطف اندوز ہوں۔‘