سوات کی سماجی کارکن اور 2021 کے ’ویمن بلڈنگ پیس ایوارڈ‘ کے لیے نامزد ہونے والی تبسم عدنان کا کہنا ہے کہ ’عورتوں کا جرگہ ہونے پر ہمیں کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم اب مرد حضرات بھی ہمارے جرگوں میں آنے لگے ہیں۔‘
تبسم عدنان کے مطابق ان پر فائرنگ بھی کی گئی جب کہ ان پر فتوے بھی لگائے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کی مخالفت میں لوگوں نے انہیں ڈنڈوں سے مارنے تک کی دھمکیاں بھی دیں کیونکہ ان کے خیال میں خواتین کا جرگہ نہیں کرنا چاہیے۔‘
تبسم عدنان کو سال 2021 کے ’ویمن بلڈنگ پیس ایوارڈ‘ کے لیے امریکی ادارے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) نے نامزد کیا ہے۔
اس ایوارڈ کے لیے 30 ممالک سے نامزدگیاں موصول ہوئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تبسم عدنان صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حقوق کی ایک معروف کارکن ہیں جو کبھی طالبان اور اس سے وابستہ شدت پسند گروہوں کا گڑھ تھا۔
یو ایس آئی پی کے مطابق وہ خواتین کے لیے انصاف کے حصول کے لیے بہت پرعزم ہیں۔
تبسم عدنان کو پہلی مرتبہ 2014 میں نیدر لینڈز کی حکومت کی جانب سے ’ہیومن رائٹس ڈیفنڈر‘ کا ایوارڈ ملا۔ 2015 میں انہیں امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ’انٹرنیشنل ویمن آف کریج‘ کا ایوارڈ ملا۔
جب کہ 2016 میں انہیں نیلسن منڈیلا ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔