پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن سرحد کے قریب مقیم وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ انہیں زندہ رہنے کے لیے فوری امداد کی ضرورت ہے۔
افغان صوبہ خوست کے گلان کیمپ میں مقیم ان پاکستانی پناہ گزینوں میں سے ایک نے بتایا کہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد انہیں کوئی امداد نہیں ملی۔
انہوں نے کہا: ’ہم طویل عرصے سے یہاں موجود ہیں اور ہم تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔ آس پاس کوئی امدادی ایجنسی بھی موجود نہیں۔‘
پاکستانی پناہ گزین خاندانوں نے دعویٰ کیا کہ طالبان کے آنے سے پہلے انہیں سابق افغان صدر شرف غنی کے دور حکومت میں بہت زیادہ امداد مل رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک بڑا مسئلہ صاف پانی تک رسائی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عارضی گھروں میں رہنے والے پناہ گزینوں کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
افغانستان کئی پاکستانی پناہ گزینوں کی اس وقت سے میزبانی کر رہا ہے جب وہ 2014 میں فوجی آپریشنز کے نتیجے میں شمالی وزیرستان سے نکل کر افغانستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔ ان آپریشنز کے دوران قبائلی آبادی بے گھر ہو گئی تھی۔