پارلیمان سے دہشت گردی کی جامع تعریف کرنے کا مطالبہ

جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ اور پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے اشتراک سے جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹس میں تجویز دی گئی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی ملکیت سکیورٹی اداروں کے بجائے پارلیمان کو دی جائے۔

17 اگست، 2018 کی اس تصویر میں دو پولیس کمانڈوز پاکستانی پارلیمنٹ کی عمارت  کے سامنے سے گزر رہے ہیں ( اے ایف پی)

پاکستان میں دہشت گردی کی وضاحت اور گورننس کے استحکام کے حوالے سے تیار کی گئی دو تحقیقاتی رپورٹس میں تجویز دی گئی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی ملکیت سکیورٹی اداروں کے بجائے پارلیمان کو دی جائے جبکہ پاکستانی پارلیمان دہشت گردی کی واضح اور جامع تعریف مرتب کرے۔

اسلام آباد میں جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ (ایف ای ایس) اور پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے اشتراک سے جاری کی گئی ان تحقیقاتی رپورٹس میں پورے ملک کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے آرا لی گئی تھیں۔

رپورٹ کے اجرا کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ 90 کی دہائی میں پولیس نے کراچی اور پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیے۔

مشاہد حسین کے مطابق: ’مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔‘

پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا نے اس موقع پر کہا کہ ’ریاست نے ماضی میں دہشت گرد گروہوں کے ساتھ 13 معاہدے کیے اور ان معاہدوں میں دہشت گرد گروہوں کے اکثر مطالبات کو مانا گیا۔ سمجھ نہیں آ رہی کہ ریاست ابھی تک انتہا پسند گروہوں کے ساتھ معاملات حل کرنے میں کنفیوژ کیوں ہے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’نیشنل ایکشن پلان ایک بہترین دستاویز ہے لیکن جب تک اس کی روح پر عمل نہیں کیا جائے گا، مسائل کا حل ممکن دکھائی نہیں دیتا۔‘

عامر رانا نے مزید کہا کہ ’دنیا کی کوئی فوج اور حکومت اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک رائے عامہ ان کے حق میں نہ ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے تجویز دی کہ ’پارلیمان دہشت گردی کی واضح اور جامع تعریف کرے اور نیشنل ایکشن پلان کی ملکیت سکیورٹی اداروں کے بجائے پارلیمان کے پاس ہونی چاہیے۔‘

اس موقع پر ایف ای ایس کے کنٹری ڈائریکٹر یوخن ہپلر نے کہا کہ ’سماجی انصاف سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دہشت گردی اچانک پیدا نہیں ہوتی بلکہ اس کے پیچھے پورا ایک نظام کارفرما ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایف ای ایس پاکستان کے سماجی ڈھانچے میں مثبت عوامل کی تشکیل اور فروغ کے لیے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کر رہا ہے۔‘

ایف ای ایس کے پروگرام مینیجر ہمایوں خان نے کہا کہ ایف ای ایس نیشنل ایکشن پلان میں طے شدہ اہداف پر نظرثانی کرکے اس میں مزید بہتری کی تجاویز فراہم کر رہا ہے۔

تقریب سے معروف تجزیہ کار امتیاز گل، میجر جنرل ریٹائرڈ سمریز سالک، قائداعظم یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر ظفر نواز جسپال، عون عباس ساہی، صحافی  سبوخ سید، محقق ڈاکٹر شبانہ، سرچ فار کامن گراؤنڈ کے کنٹری ڈائریکٹر اسد جان اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی سینیئر نائب صدر راضیہ نوید نے بھی گفتگو کی۔

مقررین نے اپنی گفتگو میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اس لحاظ سے ایک اہم دستاویز ہے کہ اس میں کسی ایک طبقے یا گروہ کے بجائے پوری قوم اور تمام قومی اداروں کی مشاورت اور ہم آہنگی شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان