پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پینڈورا پیپرز میں سیاستدانوں، سابق فوجی افسران اور ان کے اہلِ خانہ سمیت درجنوں پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں سامنے آنے کے بعد ان سے جواب طلبی کے لیے خصوصی سیل قائم کر دیا ہے۔
اس بارے میں پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا ہے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطح سیل قائم کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔‘
واضح رہے کہ پنڈورا پیپرز میں سات سو سے زائد پاکستانی شخصیات کے نام بھی شامل ہیں، جن میں موجودہ اور سابق وفاقی و صوبائی وزرا، عسکری اور سول سرونٹس، تاجر اور بینکرز شامل ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بین الاقوامی ادارے آئی سی آئی جے کی جانب سے ’پنڈورا پیپرز‘ سامنے آنے پر گذشتہ شب ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جن پاکستانیوں کے نام اس رپورٹ میں سامنے آئے ہیں حکومت ان کی تحقیقات کرنے کے بعد ان کے خلاف کاروائی کرے گی۔
پنڈورا لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطحی سیل قائم کیا ہے یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائینگے #PandoraLeaks
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 4, 2021
اس بارے میں اتوار ہی کو ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں عمران خان نے لکھا کہ ’ہم پنڈورا پیپرز کا خیر مقدم کرتے ہیں جن میں اشرافیہ کی غیر قانونی دولت کو بے نقاب کیا گیا ہے جو کرپشن اور ٹیکس چوری سے حاصل کی گئی اور دیگر مالیاتی ٹھکانوں پر غیر قانونی طریقے سے پہنچائی گئی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پینل کے مطابق اس طرح چوری شدہ سات ٹریلین ڈالر کی خطیر رقم آف شور ٹیکس ٹھکانوں پر رکھی گئی ہے۔‘
یہاں یہ بھی واضح کرتے چلیں کہ ان پنڈورا پیپرز کے مطابق وزیراعظم عمران کے نام پر کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے۔ تاہم ان کی کابینہ میں شامل چند افراد کے نام ضرور سامنے آئے ہیں۔
اب وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ جن پاکستانیوں کے نام پنڈورا پیپرز میں سامنے آئے ہیں ان سے جواب طلبی کے لیے خصوصی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ ’بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے میڈیا ہاؤسز کے مالکان کا نام پنڈورا لیکس میں شامل ہے اور کئی ایک پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزارت اطلاعات اس ضمن میں شفاف تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے اور پیمرا کو جواب طلبی کے لیے کہا جا رہا ہے۔‘
We welcome the Pandora Papers exposing the ill-gotten wealth of elites, accumulated through tax evasion & corruption & laundered out to financial "havens". The UN SG's Panel FACTI calculated a staggering $7 trillion in stolen assets parked in largely offshore tax havens.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 3, 2021
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’میری دو دہائیوں پر مبنی جدوجہد کا مقصد یہ نظریہ ہے کہ ممالک غریب نہیں ہوتے لیکن بدعنوانی وہاں سے پیسے کو باہر منتقل کر دیتی ہے جو ہمارے عوام پر خرچ ہونا چاہیے۔ اس چوری کی ایسی قسم ہے جو غربت سے جڑی ہزاروں اموات کی ذمہ دار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے بھارت کے دولت کو لوٹا، ترقی پذیر ممالک کی اشرافیہ ایسا ہی کر رہی ہے۔ امیر ممالک اس بڑے پیمانے پر ہونے والی لوٹ مار کو روکنے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور نہ وہ لوٹی ہوئی دولت واپس دینا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری حکومت پنڈورا پیپرز میں شامل تمام (پاکستانی) شہریوں کی تحقیقات کرے گی اور اگر کوئی غیر قانونی چیز ثابت ہوئی تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔ میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس سنگین بے انصافی کو ماحولیاتی تبدیلی کے بحران کی طرح دیکھیں۔‘
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو غریب اور امیر ریاستوں کے درمیان عدم مساوات غریب ملکوں میں غربت کے اضافے کا باعث بنے گا۔ اس سے غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں معاشی ہجرت کا سیلاب آئے گا اور پوری دنیا میں معاشی عدم استحکام پیدا ہوگا۔
گذشتہ شب نامور شخصیات، کھلاڑیوں، فنکاروں اور سیاست دانوں کے نام سامنے آنے کے بعد سے ’پنڈورا پیپرز‘ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔