حکومت بحالی کے لیے ہر سینیما کو ڈیڑھ کروڑ دے: ندیم مانڈوی والا

پاکستانی فلم ایگزیبیٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین ندیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ’20 سے 25 پاکستانی فلمیں مکمل ہونے کے باوجود رکی ہوئی ہیں مگر اب حکومت اگر سینیما گھر کھولنے کی اجازت دیتی ہے تو انگریزی فلموں سے آغاز کریں گے۔‘

پاکستان میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے باعث بند سینیما گھر ڈیڑھ سال کی بندش کی بعد کھولنے کے انتظامات دوبارہ شروع کر دیے گئے ہیں۔

سینیما مالکان کے مطابق حکومت پہلے مرحلے میں رواں ماہ لاہور اور کراچی کے علاوہ دیگر شہروں میں سینیما گھر کھولنے کی اجازت دے رہی ہے، مگر ان دونوں بڑے شہروں میں سینیما کی بحالی ناگزیر ہے۔

کرونا کے دوران سینیما گھروں کی بندش سے مالکان کو کروڑوں روپے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے اور ان کے مطابق حکومت کا تعاون نہ ہوا تو اس شعبے میں بحالی مشکل ہوجائے گی۔

پاکستانی فلم ایگزیبیٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین ندیم مانڈوی والا نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ سینیما گھر ڈیڑھ سال کے لیے بند ہوجائیں۔ اس بندش سے نہ صرف سینیما گھر بلکہ فلم انڈسٹری بھی متاثر ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ’20 سے 25 پاکستانی فلمیں مکمل ہونے کے باوجود رکی ہوئی ہیں مگر اب حکومت اگر سینیما گھر کھولنے کی اجازت دیتی ہے تو انگریزی فلموں سے آغاز کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ندیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ سینیما گھروں کو بحال کرنے کے لیے حکومت کو ہر سینیما کو ایک سے ڈیڑھ کروڑ مدد دینا پڑے گی، چاہے وہ قابل واپسی قرض ہی کیوں نہ ہو۔

’اس کے بغیر اس شعبے کو کھڑا کرنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ سینیما گھر بند ہونے کے باوجود اخراجات جاری رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت بجلی پر بھی سینیما انڈسٹری کو رعایت دے تو بہتر ہوگا۔ ہم نے اپنے مسائل سے متعلق حکومت اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو آگاہ کردیا ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش ہونے سے اس شعبے میں بہتری کے کتنے امکانات ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش سے متعلق فیصلہ حکومت نے کرنا ہے اور جو ہدایات حکومت دے گی، اس کے مطابق عمل ہوگا کیونکہ یہ ملکی سطح کا معاملہ ہے اور حکومت یہ بھی جانتی ہے کہ فلم انڈسٹری کو ڈیجیٹل میڈیا کو مدنظر رکھتے ہوئے سینسر شپ میں کتنی رعایت دینی ہے یا بھارتی فلموں کی نمائش سے اس شعبے میں کتنی بہتری لائی جاسکتی ہے۔

ندیم مانڈوی والا سمجھتے ہیں کہ پاکستانی فلمیں جتنی زیادہ بنیں گی، سینیما کی بحالی اتنی تیزی سے ممکن ہوسکے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم