پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں مبینہ طور پر پسند کی شادی کے رنج میں باپ نے بیٹے کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی کے گھر کو آگ لگا دی جس سے بیٹی فوزیہ اور اس کے بچے سمیت گھر میں موجود سات افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں چار بچے، دو خواتین اور ایک مرد شامل ہیں۔ تھانہ سول لائنز ضلع مظفر گڑھ کے پولیس سٹیشن میں خاندان کے واحد بچ جانے والے مرد اور فوزیہ کے شوہر محبوب احمد کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کر لی گئی۔
محبوب احمد نے ایف آئی آر میں بیان دیا کہ وہ 16 اکتوبر کو اپنے کام کے سلسلے میں ملتان گئے ہوئے تھے۔ رات ڈیڑھ بجے جب وہ واپس آئے تو دیکھا کہ ان کے گھر میں آگ لگی ہے اور چیخ و پکار ہو رہی ہے۔
محبوب احمد نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے منظور حسین اور صابر حسین نامی شخص کو گھر کی پچھلی دیوار سے پھلانگ کر بھاگتے دیکھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کا اس خاندان میں وٹے سٹے کا رشتہ تھا لیکن انہوں نے فوزیہ سے پسند کی شادی کی تھی جس کا سسرال والوں کو رنج تھا اور وہ کافی عرصے سے ہمارے ساتھ جھگڑا کر رہے تھے۔
’اسی رنجش میں انہوں نے ہمارے گھر کو آگ لگا دی جس سے فوزیہ اور میرا چار ماہ کا بیٹا، میرا بھائی، اس کی بیوی اور تین بچے جھلس گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محبوب احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملزمان میں ایک ان کا سسر اور ایک سالا ہے۔
’میرے بھائی کی شادی ان کی بیٹی سے ہوئی تھی جبکہ میں ان کی دوسری بیٹی فوزیہ کو پسند کرتا تھا مگر یہ لوگ اس شادی کے حق میں نہیں تھے۔
’میں نے اور فوزیہ نے پھر بھی ڈیڑھ برس قبل ان کی مرضی کے خلاف شادی کر لی تھی۔ یہ بات انہیں پسند نہیں تھی اور اس سے پہلے بھی یہ ہم پر حملہ کر چکے ہیں۔‘
تھانہ سول لائنز کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر عبدالمجید کے مطابق پولیس ملزمان کی تلاش میں جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدعی کا الزام ہے کہ پسند کی شادی پر ان کی دشمنی چل رہی تھی جس کی ہم تفتیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل ہو گیا ہے اور جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں جن میں پٹرول کی بوتلیں وغیرہ شامل ہیں۔
موقعے پر پہنچنے والے ڈی پی او مظفرگڑھ محسن اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ جائے وقوع پر فرانزک ٹیم، آئی ٹی ٹیم اور پی ایف ایس اے ایویڈینس کلیکشن یونٹ موجود ہے اور مقدمے کو جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔