اگر آپ کسی بھی قسم کے فنکار ہیں تو ریویوز پڑھنا، کسی بھی قسم کے ریویز پڑھنا، آپ کے لیے برا ہے۔ میں نے یقینی طور پر کبھی اپنے بارے میں کوئی ریویو نہیں پڑھا۔
اگر یہ ایک برا ریویو ہے تو آپ کے دوست دل جوئی کے لیے یہ کہہ دیتے ہیں کہ ’یہ تو بس ایک شخص کی ذاتی رائے ہے‘ تو یقیناً یہ اصول اس وقت بھی لاگو ہونا چاہیے جب کسی جائزے میں آپ کی تعریف کے پل باندھے گئے ہوں۔
میں تنقید کی قدر کرتی ہوں لیکن یہ ریویو کرنے والے تعمیری تنقید نہیں کرتے۔ میرے کیریئر کے شروع میں دیا گیا بہترین مشورہ میرے والد کی طرف سے تھا جن کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ کے بارے میں کوئی برا ریویو ہے تو اسے نظر انداز کریں اور اگر یہ اچھا ہے تو اسے بھی نظر انداز کر دیں۔‘
ریویو کرنے والے بعض اوقات نادانستہ طور پر دیکھے گئے کنٹینٹ کی بجائے خود کے بارے میں زیادہ انکشاف کر جاتے ہیں۔ رواں ہفتے گلوکارہ ایلی گولڈنگ کے کنسرٹ پر ایک جائزہ شائع ہوا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ریویو کرنے والا ماہر 1950 کی دہائی میں زندہ ہے اور مستقبل کے 70 سالوں میں بھی کسی گلوکار یا نغمہ نگار کا ریویو کرنے کے لیے وقت کو موڑنے والی جادوگری کا استعمال کر سکتا ہے۔
وہ لائن جس نے ان کی غیر معمولی طاقتوں کا اشارہ ملتا ہے وہ یہ تھی: ’گولڈنگ شادی اور ماں بننے کے دور کے بعد ’فالو پیریڈ‘ (کسی فنکار کی زندگی میں ایسا وقفہ جب وہ اپنے فن کے حوالے سے کچھ نہ کر رہا ہو) سے نکل رہی تھی۔‘
ان دنوں کچھ الفاظ ایک دوسرے کے ساتھ بری طرح الجھے ہوئے ہیں مثال کے طور پر ’چیز ایںڈ اونین‘، ’فش اینڈ چپس‘ اور ’اینٹ اینڈ ڈیک‘ اور 2021 میں برطانیہ میں استمعال ہونے والی اصطلاح ’میرج اینڈ مدرہڈ‘ (یعنی شادی اور ممتا) مجھے صحیح نہیں معلوم ہوتی۔
مجھے یاد ہے کہ 1980 کی دہائی میں جب میں ایک نوعمر لڑکی تھی تو ایک ڈنٹسٹ کے استقبالیے پر موجود شخص نے ایک خاتون سے پوچھا تھا کہ ’کیا آپ کے بچے ہیں؟‘ اور خاتون نے جواب دیا: ’نہیں، میں نے ابھی شادی نہیں کی ہے۔‘ تب بھی میں نے سوچا کہ ان دونوں کے ساتھ ہونے کی معاشرے میں عام قبولیت دقیانوسی بات ہے۔
ایک فنکار ہونا تعمیراتی ماہر ہونے یا درختوں کی کٹائی کرنے سے بہت مختلف ہے۔ اس میں واقعی ایسا ’فالو پیریڈ‘ نہیں ہوتا جیسا کہ لوگ سوچتے ہیں۔
تخلیقی لوگوں کے ذہنوں میں خیالات ہمیشہ گردش کرتے رہتے ہیں۔ چلو یہ ٹھیک ہے کافی حد تک ایک نوزائیدہ بچہ آپ کے سٹوڈیو میں گزرنے والے وقت میں سے کچھ لے سکتا ہے لیکن آپ یقینی طور پر والدین بننے کی زندگی بدل دینے والی تبدیلی کو ’فالو پیریڈ‘ نہیں کہہ سکتے۔
نہ ہی بیوی ہونے کی عادت ڈالنے میں وقت گزارنا فالو پیریڈ ہے۔
’کیا نیا البم آنے والا ہے، ایلی؟‘
’نیا البم؟ آپ کے خیال میں میرے پاس ایسا کرنے کا وقت ہوگا؟ اپنے شوہر کی پھٹی ہوئی جرابوں کو رفو کرنے، ان کا پسندیدہ کھانا پکانے، گھر کو اوپر سے نیچے تک صاف رکھنے اور شوہر کے کام سے گھر لوٹنے پر خود کو خوبصورت دکھانے کی کوشش کرنے کے دوران میرے پاس نئے البم کا وقت ہی کب ہے۔ میں اب ایک شادی شدہ عورت ہوں!‘
مجھے نہیں معلوم کہ تمام مرد پاپ سٹارز نے کبھی بھی یہ بتائے بغیر اب تک کیسے گزارا کیا ہے کہ شادی اور باپ بننے نے ان کے فن کو کیسے متاثر کیا ہے۔ ایڈ شیرین کو غصہ آنا چاہیے۔
ان کے ریویوز میں شاید ہی کوئی ذکر ہو کہ ان کے بچے کی وجہ سے ان کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہو۔
جب میرے بچے ہوئے تو مجھے زچگی کی چھٹیاں نہیں ملیں جو کہ جسمانی طور پر ضروری تھا۔ میں اپنے بچوں کو ہر کامیڈی شو اور فیسٹیول میں اپنے ساتھ لے گئی۔ جب میں سٹیج پر ہوتی تو انہیں ڈریسنگ رومز میں دوسرے ساتھیوں کی دیکھ بھال میں چھوڑ دیتی۔
میں پرفام کر رہی ہوتی اور بچے ڈریسنگ روم میں بیٹھے تصویروں میں رنگ بھر رہے ہوتے تھے اور ایسا کئی بار ہوا۔ پرفامنس کے دوران میری چھاتیوں سے اکثر دودھ نکلتا رہتا۔
پیسے کمانے کی ضرورت کے علاوہ بچے پیدا کرنے کے بعد میری اتنی جلدی کام پر واپسی میں کچھ میرا یہ اصرار بھی شامل تھا کہ دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے کیوں کہ مردوں کی اجارہ داری والی اس صنعت میں ایک گھریلو خاتون کی حیثیت سے میں نے صرف اس لیے خطرہ محسوس کیا کیونکہ میرا ایک بچہ تھا۔
میں چاہتی تھی کہ بکرز، پروموٹرز، پروڈیوسرز ہر کوئی یہ دیکھے کہ میں ابھی بھی اس کام میں موجود ہوں اور یہ چھوٹا سا بچہ میرے ساتھ تھا۔
حالات آہستہ آہستہ بدل رہے ہیں۔ ایک ’بگ وِگ‘ ایجنٹ نے چند ہفتے پہلے مجھے اپنی ایک کلائنٹ کے بارے میں مشورہ لینے کے لیے کال کی کہ وہ سنگل ماں کی کس طرح مدد کر سکتا ہے۔
یہ سن کر اچھا لگا کہ انہیں اس کا کتنا خیال ہے۔ ٹی وی شوز کے گرین رومز میں اپنے بچے کو دودھ پلانے کے بارے میں کیتھرین ریان کی ٹویٹس اور ان کے ساتھی اداکاروں کا اس تاخیر کو قبول کرنا، مجھے خوشی ہے کہ چیزیں بہتری کے لیے تبدیل ہو رہی ہیں۔ بچہ کبھی مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ لوگوں کا رویہ مسٔلہ ہوتا ہے۔
میری ایک سٹینڈ اپ ساتھی نے کچھ سال پہلے اس کام کا اس وقت آغاز کیا جب ان کے بچے بہت چھوٹے تھے۔ ان سے ایک ایجنٹ نے پوچھا ’اگر آپ کے بچے ہیں تو آپ سٹینڈ اپ کیریئر کیسے سنبھالیں گی؟‘ یہ ملاقات ان کے کیریئر پر تبادلہ خیال کے لیے کی گئی تھی اس لیے نہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے منصوبے بتائے یا اپنے عزائم کو درست ثابت کرے۔
یہ عجیب بات ہے کہ اس شعبے میں اپنے 20 سالوں کے دوران میں نے کبھی کسی ایجنٹ کو اس خدشے کا اظہار کرتے نہیں سنا کہ ایک مرد سٹینڈ اپ فنکار والد کی حیثیت سے اس کیریئر کو جاری نہیں رکھ سکتا۔ میری طرح کچھ شوز میں میری اسی دوست کو کہا گیا ہے کہ ’ماں ہونے کی ذمہ داریوں بر بات کرنے سے دور رہو، سامعین جوان ہیں اس لیے وہ اسے سمجھ نہیں پائیں گے۔‘
اگر سامعین خود والدین نہیں ہیں تو یقینی طور پر وہ کبھی والدین بننے گے۔ اگر وہ زبردستی قبل از پیدائش والدین بننے کی تیاری کے لیے کلاسز سے بیزاری کا اظہار کریں تو یہ جائز ہے لیکن آپ کے لیے لطیفوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایسی مزاحیہ زندگی کا تجربہ بھی ضروری نہیں۔ میں کبھی بھی گلاس گو کی بندرگاہ پر کام کرنے والی نہیں رہی مگر مجھے بلی کونولی (سکاٹس گلوکار) پسند ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک پرانا تعصب اب بھی بہت سے لوگوں میں موجود ہے جو کبھی یہ نہیں سوچیں گے کہ ان کا رویہ نئے زمانے سے مطابقت نہیں رکھتا-
اگر کوئی خاتون اپنے بچوں کے بارے میں بات کرتی ہے تو اس کی وجہ یہ سمجھی جاتی ہے کہ اس کے پاس بات کرنے کے لیے اور کچھ نہیں ہے لیکن اگر مرد اپنے بچوں کے بارے میں بات کرتا ہے تو اس کے پاس بات کرنے کے لیے بہت سی چیزیں ہیں لیکن وہ اپنے بچوں کے بارے میں بات کرنے کا انتخاب کر رہا ہے۔
وہ لوگ جن کا خیال ہے کہ ماں بننا کیریئر کی راہ میں رکاوٹ ہے انہیں ’ایٹ دی اپالو‘ کی ریکارڈنگ دیکھنی چاہیے جو جلد نشر کی جائے گی۔ پروڈیوسرز نے دو شاندار کامیڈین جین برسٹر اور ایسٹر مانیٹو کو بک کیا اور دونوں ہی بچوں کی دیکھ بھال پر مذاق کیا او تین ہزار افراد کے بھرے پنڈال میں سب کو ہنسا ہنسان کر دیوانہ کردیا۔
ہر کسی کو وقت کے ساتھ آنے بڑھے کی ضرورت ہے۔ فالو پیرییڈ بے شک
© The Independent