وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اتوار کی رات اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
جام کمال کے مستعفی ہونے کی تصدیق صوبائی گورنر سید ظہور احمد آغا کے پرسنل سیکریٹری پائند خان خروٹی نے کی۔
انہوں نے بتایا کہ گورنر بلوچستان نے استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ اتوار کی صبح سے جام کمال کے مستعفی ہونے کی خبریں چل رہی تھیں۔
اپوزیشن سمیت حکومتی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ناراض اراکین کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد ان سے مسلسل استعفےکا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
جام کمال کے خلاف 20 اکتوبر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
65 اراکین پر مشتمل بلوچستان اسمبلی میں سے 33 ارکان نے تحریک پیش کرنے کی حمایت کی تھی۔
گذشتہ روز صوبائی اسمبلی نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کی کارروائی کا ایجنڈا جاری کر دیا تھا۔
ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر رائے شماری کل 25 اکتوبر کو دن 11 بجے ہونا تھی جو ان کے استعفی دینے کے بعد نہیں ہو گی۔
قبل ازیں ٹوئٹر پر اپنے بیان میں جام کمال نے کہا کہ ’بہت سی سوچی سمجھی سیاسی رکاوٹوں کے با وجود میں نے بلوچستان کی مجموعی حکمرانی اور ترقی کے لیے اپنا وقت اور توانائی کو ایک سمت رکھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انشااللہ احترام کے ساتھ عہدہ چھوڑنا چاہوں گا اور خراب حکمرانی کی تشکیل کے ساتھ ساتھ ان کے مالیاتی ایجنڈے کا حصہ نہیں بننا چاہوں گا۔‘
Beside many deliberate political hindrances,I have given my utmost time and energy for the overall governance and development of Balochistan. I would rather leave respectfully and not be part of their monetary agenda and bad governance formulation.
— Jam Kamal Khan (@jam_kamal) October 24, 2021