پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان منگل کو شارجہ میں ہونے والا آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ کا میچ کوئی معمولی میچ نہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیائے کرکٹ میں بہترین سپرٹ اور اپنے کھلاڑیوں کے بہترین ڈسپلن کے باعث شہرت رکھنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم اور اس کے کول کپتان کین ولیم سن کو پاکستانی مداحوں اور پاکستان کرکٹ سے جڑے ہر شخص کے غصے اور بدلہ لینے جیسے جذبات کا سامنا ہے۔
برسوں کی محنت سے پاکستان میں بحال ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ کو نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ اور حکومت نے ایک یک طرفہ فیصلہ کرکے جو نقصان پہنچایا، اس کے اثرات کا اندازہ لگانا ابھی پوری طرح ممکن نہیں۔
پاکستان کا دورہ شروع ہونے سے پہلے ہی اچانک ختم کرنے پر پاکستان کرکٹ فینز نیوزی لینڈ کے لیے کچھ زیادہ اچھے جذبات نہیں رکھتے۔
خود پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجہ بھی کہہ چکے ہیں کہ نیوزی لینڈ اور پھر انگلینڈ کی جانب سے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانے کا غصہ میدان میں اچھی کارکردگی سے اتارنا ہوگا اور دنیا کو باور کرانا ہوگا کہ پاکستان ورلڈ کلاس ٹیم ہے اور اس سے کھیلنے کے لیے ٹیموں کو پاکستان چل کر آنا ہوگا۔
تاہم مداحوں، کرکٹرز، میڈیا اور حتیٰ کہ رمیز راجہ کے جذبات کے بالکل برعکس بابر اعظم اور ان کی ٹیم کو بھارت کے خلاف میچ کی طرح جوش کے ساتھ ساتھ ہوش سے کام لینا ہوگا۔
1992 اور 1999 ورلڈکپ کے سیمی فائنلز میں پاکستان سے دل ٹوٹنے والی شکستوں سے بات اب آگے بڑھ چکی ہے۔
2015 اور پھر 2019 ورلڈکپ کے فائنل کھیلنے والی نیوزی لینڈ ٹیم کین ولیم سن کی قیادت میں اسی برانڈ کی کرکٹ کھیل رہی ہے، جو برینڈن مک کلم 2015 ورلڈکپ تک سیٹ کر گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالیہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں شریک نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی انتہائی متوازن اور میچ ونر کھلاڑیوں سے مزین ہے۔
اس ٹیم کو بنگلہ دیش نے اپنے ملک میں سپن وکٹوں پر بری طرح شکست ضرور دی لیکن ڈیون کانوے، مارٹن گپٹل، ٹم سائیفرٹ جیسے بلے بازوں کے لیے متحدہ عرب امارات کی وکٹیں بڑا امتحان ضرور ہیں۔
لیکن یہ سب اپنے دن کسی بھی ٹیم کے خلاف میچ وننگ کارکردگی ضرور دکھا سکتے ہیں۔
یو اے ای کی سلو وکٹوں پر کارکردگی کے بڑے چیلنج کے باوجود نیوزی لینڈ کی ٹیم گروپ ٹو میں پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے خطرہ ہے۔
دبئی میں پاکستان بھارت مقابلے کے برعکس شارجہ کی وکٹ پر ہائی سکورنگ میچ خارج از امکان نہیں۔
نیوزی لینڈ کو ہرانے کے لیے پاکستان کو اپنی پوری قوت لگانا ہوگی اور ٹرینٹ بولٹ سے بچ کر رہنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ڈیون کانوے بھی بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔