پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے پیغمبر اسلام کی ولادت کے موقعے پر ملتان میں خاتون کو ’حور‘ کے طور پر پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے دوران اس معاملے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ارکان کا کہنا تھا کہ ’اسلام میں خواتین کو ایسے حور بنا کر پیش کرنا انتہائی غلط اقدام ہے۔‘
واضح رہے کہ اس ماہ کی 19 تاریخ کو پیغمبر اسلام کی ولادت کی مناسبت سے 12 ربیع الاول کے دن ملتان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں ایک خاتون کو سفید لباس پہنے سٹیج پر بیٹھے دیکھا جا سکتا تھا۔
اس ویڈیو کے ساتھ تحریر میں لکھا گیا تھا ملتان میں خاتون کو ’حور‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون نے سر پر تاج بھی پہن رکھا ہے اور ان کے اردگرد بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ویڈیو میں اس ’حور‘ نے سفید لباس پہن رکھا ہے اور اسے ایک سٹیج پر بٹھایا گیا ہے۔
A motion of adjournment has been filed in the Punjab Assembly against the maiden, by presenting herself as a ‘Hoor’ in the procession of 12th Rabi ul Awal, Multan. The adjournment motion was filed by PTI member Punjab Assembly Simabia Tahir.#PTIGovernment pic.twitter.com/HOuCwN5mnt
— Kehkashan Bukhari (@kehkashan_) October 22, 2021
یہ ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور ان کی جانب سے بھی برہمی کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں بدھ کو اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں بھی اس حوالے سے بات ہوئی اور ارکان نے کہا کہ ’ربیع الاول ہو یا کوئی مذہبی عقائد، غیر ضروری دکھاوے سے روکنے کے لیے لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔‘
اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مذہبی رسومات میں بازاری طرز کے اقدامات کی شدید مخالفت کرنی چاہیے۔‘
اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اجلاس میں نعت خوانی، مرثیہ، قصیدے اور نوحوں کی گانوں کی طرز پر پیش کرنے کی بھی سختی مخالف کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ’مذہبی رسومات کی ادائیگی یا مذہبی عقائد کی ادائیگی کے موقع پر ایک معیار مقرر کیا جائے۔‘