پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے نے کہا ہے کہ سات ارب ڈالر قرض کے پہلے جائزے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ کا ایک وفد ’مارچ کے اوائل سے وسط تک پاکستان آئے گی۔‘
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاکستان میں نمائندے ماہر بنیجی نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سات ارب ڈالر کے توسیعی پروگرام پر حکام سے بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک ’تکنیکی ٹیم فروری کے اواخر پاکستان آئے گی‘ تاکہ وہ اس پروگرام سے متعلق تکنیکی امور معاملات پر بات چیت کر سکیں۔
گذشتہ سال ستمبر میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری دی تھی۔ پہلے جائزے کی کامیابی کے بعد فنڈ پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے گذشتہ ہفتے دبئی میں ملاقات کی تھی جس میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے جاری پروگرام اور حکومت اصلاحات سے معاشی استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دبئی میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت اور ذاتی عزم کی بھی تعریف کی، جنہوں نے معاشی استحکام اور ترقی کے حصول میں اہم کردار ادا کیا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے ’طویل مدتی معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل مالیاتی نظم و ضبط، ادارہ جاتی اصلاحات اور موثر گورننس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کے لیے آئی ایم ایف کے عزم کا اعادہ کیا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے درمیان ملاقات میں ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ اور مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی اجاگر کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ای ایف) کے تحت پاکستان نے معیشت کو مستحکم بنانے اور اس کی طویل مدتی بحالی کے لیے حالیہ مہینوں میں اہم اقدامات کیے جن میں ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے کی بہتر کارکردگی اور نجی شعبے کی ترقی میں پیش رفت کو برقرار رکھنا شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں ماہ پاکستان کے ادارہ شماریات نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح نو سال سے زیادہ عرصے کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
جبکہ جنوری میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود کو 13 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔
مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں برس ملک میں شرح نمو ساڑھے تین فیصد رہنی کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آرہی ہے اور اس وقت ذخائر 16.19 ارب ڈالر ہیں۔
سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں بھی کمی آ رہی اور رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ستمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے سات ارب ڈالر قرض کے معاہدے کے بعد پاکستان کی معیشت کچھ حد تک سنبھلی ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے بعد اب معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے جمعرات کو کہا تھا کہ آئی ایم ایف کا ایک وفد تقریباً ایک ارب ڈالر کی ماحولیاتی فنانسنگ پر تبادلہ خیال کے لیے فروری کے اواخر میں پاکستان آئے گا۔