اسرائیلی قیدی کی باقیات کی واپسی، ممکنہ غلطی کی تحقیقات کر رہے ہیں: حماس

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے 20 فروری کو حوالے کی گئیں چار لاشوں میں سے بیبس بھائیوں (کفیر اور ایریل) اور اوڈید لیفشٹز کی شناخت کی تصدیق ہو گئی، تاہم چوتھی لاش شری بیبس کے بجائے ایک نامعلوم خاتون کی تھی۔

حماس کی جانب سے ریڈکراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کی گئیں چار اسرائیلی قیدیوں کی باقیات 20 فروری 2025 کو جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں سٹیج پر سیاہ تابوتوں میں موجود ہیں۔ اس تبادلے میں شری بیبس، ان کے دو کمسن بیٹوں کفیر اور ایریل اور ایک اور قیدی اوڈید لیفشٹز کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی گئیں (ایاد بابا / اے ایف پی)

فلسطینی تنظیم حماس نے جمعے کو کہا ہے کہ وہ ایک ممکنہ غلطی کی تحقیقات کر رہی ہے، جو فائر بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کے حوالے کی گئی انسانی باقیات کی شناخت میں ہو سکتی ہے۔

فائر بندی معاہدے کے تحت حماس کو جمعرات (20 فروری) کو شری بیبس، ان کے دو بیٹوں کفیر اور ایریل کی لاشیں اور چوتھے قیدی اوڈید لیفشٹز کی باقیات اسرائیل کے حوالے کرنی تھیں۔

ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کی گئی چار لاشوں میں سے بیبس بھائیوں اور چوتھے قیدی اوڈید لیفشٹز کی شناخت کی تصدیق ہو گئی، تاہم اسرائیلی ماہرین کا کہنا ہے کہ چوتھی لاش شری بیبس کے بجائے ایک نامعلوم خاتون کی تھی۔

شری بیبس کو سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران ان کے بیٹوں اور شوہر یاردن کے ساتھ قیدی بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا، جن کے بارے میں حماس کا کہنا ہے کہ ان کی موت اسرائیلی حملے کے دوران ہوئی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے کہا: ’بدقسمتی سے ایسی غلطیاں ہو سکتی ہیں، خاص طور پر جب اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اسرائیلی قیدیوں اور فلسطینیوں کی لاشیں آپس میں مل گئی ہوں، جن میں سے ہزاروں اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘

باسم نعیم نے اپنے بیان میں مزید کہا: ’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ بات ہماری اقدار اور مفاد کے منافی ہے کہ ہم کسی بھی لاش کو روکے رکھیں یا ان معاہدوں اور طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کریں جن پر ہم دستخط کرتے ہیں۔‘

حماس نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی دعوؤں کی تحقیقات کرے گی اور نتائج کا اعلان کرے گی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے شری بیبس کی لاش حوالے نہ کیے جانے پر جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

نتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا: ’ہم پوری قوت کے ساتھ کارروائی کریں گے تاکہ شری بیبس کو گھر واپس لایا جا سکے، اپنے تمام یرغمالیوں کو،  چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ، بازیاب کروایا جا سکے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ حماس کو معاہدے کی اس ظالمانہ اور بری خلاف ورزی کی مکمل قیمت چکانی پڑے۔‘

انہوں نے حماس پر’ناقابل بیان جنونی طریقے‘ سے کام لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حماس نے شری بیبس کی جگہ غزہ کی ایک خاتون کی لاش تابوت میں رکھ کر بے حسی اور فریب کی انتہا کر دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس نے نومبر 2023 میں کہا کہ شری بیبس اور ان کے بچے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ تنظیم نے نتن یاہو پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ شری بیبس اور ان کے بچوں کے قتل کے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔‘

اگرچہ نتن یاہو نے ممکنہ اسرائیلی ردعمل کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن یہ واقعہ امریکی حمایت سے طے پانے والے فاائر بندی معاہدے کی نازک صورت حال کو مزید نمایاں کرتا ہے۔ اس معاہدے میں  قطر اور مصر نے بھی بطور ثالث مدد کی۔

حماس کے مطابق ہفتے (22 فروری) کو چھ زندہ قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے جس کے بدلے میں 602 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کیا جائے گا۔ آنے والے دنوں میں فائر بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہونے کی توقع ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نداف شوشانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ ’حماس کو فائر بندی کے معاہدے کے مطابق یرغمالیوں کو واپس کرنا ہوگا۔ چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ۔ انہیں شری بیبس کو واپس کرنا ہوگا اور انہیں ان چھ زندہ یرغمالیوں کو بھی رہا کرنا ہوگا جن کی رہائی کل طے ہے۔‘

غزہ میں فائر بندی کے تناؤ میں اضافے کے بعد نتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائیاں تیز کرنے کا حکم دیا۔ یہ فیصلہ تل ابیب کے قریب بس ڈپوز میں کھڑی خالی بسوں میں ہونے والے متعدد دھماکوں کے بعد کیا گیا۔

ان دھماکوں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن یہ دھماکے 2000 کی دہائی کے اوائل میں دوسری انتفاضہ کے دوران عوامی ٹرانسپورٹ پر خودکش حملوں کی یاد دلاتے ہیں، جن میں سینکڑوں اسرائیلی شہری جان سے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا