پراسرار طور پر گمشدہ فرعون کا مقبرہ ’صدی کے آثار قدیمہ میں اہم دریافت‘

مشن کے سربراہ کے مطابق: ’یہ دریافت کہ تدفین کا چیمبر ’امدوات‘ کے مناظر سے مزین تھا، جو بادشاہوں کے لیے مخصوص مذہبی تحریر ہوتی تھی، بے حد سنسنی خیز لمحہ تھا اور پہلی واضح علامت تھی کہ یہ واقعی کسی بادشاہ کا مقبرہ ہے۔‘

مصری وزارت نوادرات کی طرف سے 19 فروری 2025 کو جاری کردہ یہ ہینڈ آؤٹ تصاویر جنوبی مصر میں لکسر میں فرعون تہتمس دوم کے مقبرے کے دروازے کو دکھاتی ہیں۔ مصری وزارت نوادرات کا کہنا ہے یہ 1922 میں توتن خامن کے مقبرے کی مشہور دریافت کے بعد سے پہلی ایسی دریافت ہے (مصری وزارت نوادرات / اے ایف پی)

فرعون تہتمس دوم، جو 18 ویں شاہی خاندان کے آخری نامعلوم بادشاہ تھے، کا مقبرہ مصر کے قدیم شہر تھیبز کے قبرستان کی مغربی وادیوں میں دریافت کر لیا گیا ہے۔

فرعون توتن خامن کے مقبرے کی دریافت کے بعد ایک صدی سے زیادہ عرصے میں پہلی بار ماہرین آثار قدیمہ نے کسی اور مصری فرعون کی آخری آرام گاہ دریافت کی۔

یہ دریافت غیر متوقع تھی کیوں کہ ابتدا میں ماہرین کا خیال تھا کہ یہ مقبرہ کسی شاہی ملکہ کا ہے۔ تاہم چوڑی سیڑھیوں اور انتہائی نفیس تصویروں والے مدفن کی موجودگی نے شاہی تدفین کی نشاندہی کی، جس سے تصدیق ہوئی کہ یہ فرعون کا مقبرہ ہے جو طویل عرصے سے گمشدہ چلا آ رہا تھا۔

توتن خامن جن کا مقبرہ 1922 میں دریافت ہوا تھا، کے جد امجد تہتمس دوم نے 3500 سال قبل وفات پائی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں پہاڑ کے دوسرے سرے پر بادشاہوں کی وادی کے قریب دفن کیا گیا۔

ماہرین آثار قدیمہ کا خیال تھا کہ انہوں نے کسی شاہی ملکہ کا مقبرہ دریافت کیا ہے تاہم، چوڑی سیڑھیوں اور تصویروں سے مزین مدفن کی موجودگی اس بات کی علامت تھی کہ یہ غالباً کسی بادشاہ کی آخری آرام گاہ ہے۔

تہتمس دوم کون تھے؟

تہتمس دوم، حتش پسوت کے شوہر اور سوتیلے بھائی تھے جنہیں مصر کے عظیم ترین فرعونوں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ مانا جاتا ہے تہتمس دوم کی حکمرانی تقریباً چار سال رہی اور ان کے ایک بیٹے تھے جن کا نام تہتمس سوم تھا۔

تہتمس دوم کی حکمرانی کا دور تقریباً 1493 سے 1479 قبل مسیح کے درمیان سمجھا جاتا ہے لیکن ان کی زندگی ان کے زیادہ مشہور والد تہتمس اول، ان کی بیوی حتش پسوت (جو چند خواتین میں شامل تھییں جنہوں نے خود مختار حکمرانی کی) اور ان کے بیٹے تہتمس سوم کے زیر سایہ دب کر رہ گئی۔

یہ دریافت نیو کنگ ڈم ریسرچ فاؤنڈیشن (این کے آر ایف) جو ایک برطانوی آزاد تعلیمی ادارہ ہے، اور مصری وزارت سیاحت و نوادرات کے مشترکہ مشن نے کی۔ یہ منصوبہ کیمبرج یونیورسٹی کے میکڈونلڈ انسٹی ٹیوٹ فار آرکیالوجیکل ریسرچ سے منسلک ہے۔

مشن کے سربراہ اور فیلڈ ڈائریکٹر، پیرز لیتھرلینڈ، جو گیلاشیلز سے تعلق رکھتے ہیں، کیمبرج یونیورسٹی کے میکڈونلڈ انسٹی ٹیوٹ فار آرکیالوجیکل ریسرچ کے اعزازی ریسرچ ایسوسی ایٹ ہیں۔

مشن کی شریک سربراہ ڈاکٹر جیوڈیتھ بنبری ہیں، جو ولفسن کالج کی فیلو ہیں، جب کہ ٹیم میں مصری اور بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ ساتھ مقامی کارکن بھی شامل ہیں۔

یہ دریافت مغربی وادیوں میں 12 سال کی مسلسل تحقیق کا نتیجہ ہے۔ اس سے قبل اس ٹیم نے اس دور کی 30 سے زائد شاہی بیویوں اور درباری خواتین کو شناخت کیا اور الاقصر کے علاقے میں تھیبز کے پہاڑ کے مغربی حصے میں 54 مقبرے کھود نکالے۔

لیتھرلینڈ کہتے ہیں کہ ’یہ دریافت قدیم مصر کا ایک بڑا معمہ حل کرتی ہے۔ یعنی 18 ویں شاہی خاندان کے ابتدائی بادشاہوں کے مقبروں کی جگہ۔ توتن خامن کے اس جد امجد کا مقبرہ کبھی نہیں ملا تھا کیوں کہ ہمیشہ یہی سمجھا جاتا تھا کہ یہ پہاڑ کے دوسرے سرے پر بادشاہوں کے قریب واقع ہو گا۔

’ابتدا میں ہمیں لگا کہ شاید ہم نے کسی شاہی ملکہ کا مقبرہ دریافت کیا ہے لیکن چوڑی سیڑھیاں اور بڑا دروازہ اس بات کی نشاندہی کر رہے تھے کہ یہ کوئی زیادہ اہم جگہ ہو سکتی ہے۔

’یہ دریافت کہ تدفین کا چیمبر ’امدوات‘ کے مناظر سے مزین تھا، جو بادشاہوں کے لیے مخصوص مذہبی تحریر ہوتی تھی، بے حد سنسنی خیز لمحہ تھا اور پہلی واضح علامت تھی کہ یہ واقعی کسی بادشاہ کا مقبرہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقبرے میں دریافت ہونے والی نوادرات، جن میں پتھر کے مرتبانوں کے ٹکڑے شامل تھے، جن پر تہتمس دوم اور ان کی بڑی ملکہ، حتش پسوت کے نام کندہ تھے، نے حتمی ثبوت فراہم کیا۔ یہ وہ واحد نوادرات ہیں جو تہتمس دوم کی تدفین سے براہ راست جڑی ہوئی ہیں، کبھی دریافت ہوئیں۔

آثار قدیمہ کے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ تہتمس سوم کی حکمرانی کے چھٹے سال سے کچھ قبل اس مقبرے میں ایک تباہ کن سیلاب آیا، جس کے بعد مقبرے کی تمام چیزیں کسی دوسرے مقبرے میں منتقل کر دی گئیں۔

تلاش کے دوران نوادرات کی دریافت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ دوسرا مقبرہ اسی وادی میں کہیں چھپا ہوا ہے۔ اس دریافت نے 1881 میں دریافت ہونے والی اس ممی سی جی 1066 کی شناخت پر سوالیہ نشان لگا دیا کہ جسے قبل ازیں تہتمس دوم سمجھا جا رہا تھا۔

یہ لاش موت کے وقت ہمیشہ 30 سال سے زیادہ عمر کے شخص کی تصور کی جاتی رہی جب کہ تاریخی حوالوں کے مطابق تخت نشینی کے وقت تہتمس دوم کو ’گھونسلے میں موجود باز‘ کہا گیا تھا۔ انہوں نے محض اتنی دیر حکومت کی کہ تہتمس سوم کے باپ والد بن سکیں۔ اس کے بعد ان کی موت واقع ہو گئی۔

مصری وزیر برائے سیاحت و نوادرات، شریف فتحی کے مطابق: ’یہ پہلا شاہی مقبرہ ہے جو 1922 میں بادشاہ توتن خامن کے مدفن دریافت کے بعد دریافت ہوا۔ یہ علم مصریات کے لیے ایک غیر معمولی لمحہ ہے اور ہماری مشترکہ انسانی تاریخ کی بہتر تفہیم کی جانب ایک اہم قدم ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا